جمعہ, جنوری 10, 2025
اشتہار

انوکھا سیلون، نائی نے گاہکوں کے لئے لائبریری کھول دی

اشتہار

حیرت انگیز

بھارت میں اپنی نوعیت کے انوکھے سیلون نے ہر خاص و عام کی توجہ حاصل کرلی۔ نائی نے اپنی دکان میں آنے والے گاہکو کے لئے لائبریری کھول دی۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق دکان کے مالک دیپ کمار بوردولوئی کا کہنا تھا کہ مجھے کتابیں پڑھنا پسند ہے۔ میں نے یہ سیلون 2016 میں شروع کیا تھا۔ ہمارے علاقے میں زیادہ سیلون نہیں ہیں اور میں لوگوں کو اپنی باری کا انتظار کرتے نہیں دیکھ سکتا تھا۔

سیلون کے مالک نے بتایا کہ چونکہ مجھے بھی کتابیں پڑھنا پسند ہے اس لیے میرے ذہن میں خیال آیا، کیوں نہ کچھ کتابیں یہاں بھی رکھ دوں تاکہ لوگ اپنی باری آنے تک کتابیں پڑھ سکیں اور بوریت کا شکار نہ ہوں، اس کے علاوہ جب گاہک نہیں ہوتے تو میں بھی کتابیں پڑھ سکتا ہوں۔

- Advertisement -

بھارتی میڈیا کے مطابق ناگون ضلع کے رہدلا گاؤں کے رہنے والے دیپ بوردولوئی کو جلمل بوردولوئی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ دیپ بوردولوئی ایک تعلیم یافتہ نوجوان ہے جس نے دکان چلا کر خود انحصاری کا خواب دیکھا۔

دیپ کا کہنا تھا کہ میں جانتا ہوں ہمارے علاقے کے لوگ بھی پڑھنے کی عادت سے محروم ہورہے ہیں، میں نے یہ بھی سوچا کہ اگر میں یہاں کچھ کتابیں رکھوں تو اس سے نہ صرف انتظار کرنے والے گاہکوں کو مدد ملے گی بلکہ کتابیں پڑھنے میں دلچسپی رکھنے والے بھی خوش ہوجائیں گے۔

اُنہوں نے کہا کہ آج کل کتابیں بھی مہنگی ہیں اور ہمارے علاقے میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو انہیں خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ میری دکان میں آکر وہ مفت بھی پڑھ سکتے ہیں۔

نائی نے مزید کہا کہ مجھے لوگوں کی طرف سے اچھا رسپانس ملا ہے، خاص طور پر یہاں آنے والے نوجوان اکثر بال کٹوانے کے لیے اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے کتابیں پڑھنے میں مگن رہتے ہیں۔

ایک مقامی طالب علم پرناب ڈیکا کا کہنا تھا کہ ہم یہاں باقاعدگی سے آتے ہیں۔ جب بھی ہمیں یہاں اپنی باری کا انتظار کرنا پڑتا ہے تو ہم کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں۔

دکان میں موجود ایک گاہک کا کہنا تھا کہ میں پچھلے کئی سالوں سے یہاں بال کٹوانے کے لیے آ رہا ہوں۔ باردولوئی کی جانب سے اٹھایا گیا یہ قدم انتہائی خوش آئند ہے اور یہ سیلون ہمارے لیے ایک لائبریری کی مانند ہے۔

گاڑی کے بونٹ پر چڑھنے والے نوجوان کیساتھ ڈرائیور نے کیا کیا؟ ویڈیو وائرل

ہمارے گاؤں میں ایک پبلک لائبریری ہوا کرتی تھی، لیکن وہاں کتابیں زیادہ نہیں ہیں۔ میں جب بھی یہاں آتا ہوں اور لمبی قطار دیکھتا ہوں تو پڑھنے کے لیے کچھ اٹھا لیتا ہوں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں