12.4 C
Dublin
منگل, مئی 14, 2024
اشتہار

چمچوں اور کانٹوں سے انوکھے فن پارے، دیکھنے والے بھی دنگ

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی کے رہائشی علی چاند نے چمچوں اور کانٹوں سے ایسے انوکھے فن پارے تخلیق کیے ہیں جنہیں جو بھی دیکھتا ہے دنگ رہ جاتا ہے۔

لوگ چمچے اور کانٹوں کا ایک ہی مصرف جانتے ہیں وہ ہے کھانا کھانا، لیکن کراچی کے رہائشی میٹل آرٹست علی چاند نے ان ہی چمچوں اور کانٹوں کے ذریعے اپنے فن کا ایسا مظاہرہ پیش کیا ہے کہ جو بھی ان کی تخلیقات دیکھتا ہے وہ دنگ رہ جاتا ہے۔

علی چاند جو اسٹیج ڈیزائئنگ اور پینٹنگ بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنے فن کو مزید جلا بخشتے ہوئے چمچے اور کانٹوں کے ذریعے مور، تتلی، ڈولفن، ہاتھی، چیونٹی، پھول، بچھو، کوا سمیت دیگر جانور اور نایاب فن پارے تخلیق کیے ہیں۔ ان کی ایک نایاب تخلیق پورا آرکسٹرا فلور اور اس پر ڈانس کرتا فنکار ہے۔

- Advertisement -

میٹل آرٹسٹ علی چاند اے آر وائی نیوز کے مقبول مارننگ شو ’باخبر سویرا‘ کے بنے مہمان جہاں انہوں نے اپنے فن سے متعلق گفتگو کی۔

علی چاند نے بتایا کہ وہ اسٹیج ڈیزائننگ آرٹسٹ ہیں اور عمر شریف سمیت کئی معروف اداکاروں کے ساتھ کام کرچکے ہیں۔ کورونا وبا کے دوران وہ فارغ تھے اس لیے اپنے فن کو نئی جہت دینے اور کچھ نیا تخلیق کرنے کا سوچا اور پھر یہ سب بن گیا۔

انہوں نے بتایا کہ کووڈ دور میں فارغ تھا تو سوچا کچھ نیا بناؤں۔ نیٹ پر سرچ کیا اور دیکھا یہ بڑا مشکل اور محنت طلب آرٹ ہے جو پاکستان میں کوئی نہیں بناتا تو پھر اس کی جستجو ہوئی محنت کی اور فن پارے بناتا گیا۔

علی چاند کا کہنا تھا کہ شروع میں کچھ مشکل اور مسائل پیش آئے۔ تاہم اب ہاتھ رواں ہوچکا ہے۔ گھر والے بھی میرے اس فن پر فخر کرتے ہیں۔

میٹل آرٹسٹ نے بتایا کہ وہ اس کے لیے شیر شاہ ودیگر مارکیٹس سے امپورٹڈ کٹلری خریدتے ہیں جو سستے داموں کلو کے حساب سے مل جاتی ہے۔ یہ کٹلری پاکستانی سے بہتر ہوتی ہے۔ جب یہ کام شروع کیا تو دن میں ایک بناتا تھا اب ایک دن میں چار سے پانچ چیزیں بنا لیتا ہوں۔

علی کی سب سے بڑی تخلیق مور ہے جس کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اس میں چمچے کانٹوں کے علاوہ، اسٹیل اور سلور شیٹ، کپڑا استعمال کیا۔ اس کو بنانے میں 10 سے 12 دن لگے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے فن کی نمائش کرنا چاہتے ہیں اور ایک دو لوگوں نے آفر بھی کی ہے۔ مگر نمائش سے قبل چاہتا ہوں کہ مزید کچھ نئے فن پارے بناؤں۔ ان میں کچھ اسٹرکچر، پینٹنگ بھی شامل کروں تاکہ نمائش بہترین ہوسکے۔

علی چاند نے کہا کہ یہ ایک طرح سے ری سائیکلنگ کام ہے اور یہ بیرون ملک بہت پسند کیا جاتا ہے تاہم پاکستان میں معاشی مسائل بہت سارے فنون کے آڑے آ جاتے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں