کراچی: سندھ کی جامعات میں اساتذہ کے احتجاج کا 9 واں روز ہے، جامعات کی ترمیمی ایکٹ کے خلاف کلاسوں کا بائیکاٹ غیر معینہ مدت تک برقرار رہے گا۔
وزیر اعلیٰ سندھ کے احکامات کے باوجود تدریسی عمل بحال نہ ہو سکا، فاپواسا سندھ چیپٹر نے تدریسی عمل بحال کرنے سے انکار کر دیا، سندھ بھر کی جامعات میں آج بھی اساتذہ کی جانب سے احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
فاپواسا کا کہنا ہے کہ ترمیمی ایکٹ اور کنٹریکٹ پر اساتذہ کی بھرتی قبول نہیں ہے، اساتذہ کے بیرون ملک تعلیمی دوروں پر این او سی یونیورسٹی اینڈ بورڈ کے حوالے کرنے کا فیصلہ بھی قبول نہیں ہے۔
ادھر وزیر اعلیٰ سندھ نے حکم دیا تھا کہ سندھ بھر کی جامعات کے وائس چانسلر تدریسی عمل فوری بحال کرائیں، اگر تدریسی عمل بحال نہ ہوا تو وائس چانسلرز سے پوچھا جائے گا۔ سندھ پروفیسر اینڈ لیکچرار ایسوسی ایشن نے بھی احتجاج میں شامل ہونے کی دھمکی دے دی ہے۔
سپلا نے اس پر رد عمل میں کہا کہ وزیر اعلیٰ کا بیان اساتذہ کی تضحیک ہے، سندھ حکومت کی تعلیم دشمن پالیسیاں قبول نہیں، وائس چانسلرز اور چیئرمین بورڈز، پروفیسرز میں سے میرٹ پر لگانے ہوں گے، ہم فاپواسا کے مطالبات کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، بیوروکریسی فارمولا تعلیم کے ساتھ بھونڈا مذاق ہے۔
پیپلز پارٹی نے پیکا ایکٹ کی حمایت کا فیصلہ کر لیا، ذرائع
مرکزی صدر سندھ سپلا منور عباس اور سیکریٹری جنرل غلام مصطفیٰ کاکا نے مشترکہ بیان میں کہا کہ حکومت نے جامعات اور تعلیمی بورڈز کے حوالے سے نئی پالیسی کو واپس نہ لیا تو فاپواسا کی طرح سپلا بھی امتحانی بائیکاٹ سمیت، یونیورسٹی اساتذہ کے ساتھ مل کر بھرپور احتجاجی تحریک چلائے گی۔
واضح رہے کہ فاپواسا سندھ چیٹر کے تحت آج کراچی پریس کلب پر سندھ بھر کی اساتذہ تنظیمیں ترمیمی ایکٹ کے خلاف بائیکایٹ کریں گی۔