تازہ ترین

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

دنیا کی بڑی آبادی بہری ہوسکتی ہے!

جدید ٹیکنالوجی ایک طرف تو اپنے ساتھ آسانیوں اور آسائشوں کی بھرمار لے آئی تو اس کے ساتھ آنے والے نقصانات کی بھی کوئی کمی نہیں، اسکرینز کے مستقل استعمال سے بینائی کو نقصان پہنچنے کے بعد اب ماہرین نے ایک اور خطرے کی اشارہ کردیا۔

حال ہی میں بی ایم جے گلوبل ہیلتھ میں جاری کردہ ایک منظم جائزے کے مطابق نوجوانوں کی بڑی تعداد موسیقی کو غیر محفوظ طریقوں جیسے ہیڈ فون اور ڈیجیٹل میوزک پلیئر سے تیز آواز میں سنتی ہے جو ان کی سماعت کے لیے بتدریج نقصان کا باعث بن رہا ہے۔

واضح رہے کہ اس موسیقی میں خاص پمپنگ بیٹس کا ذکر کیا گیا ہے، موسیقی کی یہ قسم نوجوانوں میں کافی مقبول ہے۔

اس تجزیے کے مطابق پمپنگ ٹیونز دنیا بھر میں 1.35 بلین نوجوانوں کو سماعت سے محروم ہونے کے خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔

اس جائزے میں قوت سماعت سے متعلق سنہ 2000 سے 2021 کے دوران کیے گئے 33 مطالعات کا تجزیہ کیا گیا، جس میں 12 سے 34 سال کی عمر کے 19 ہزار سے زیادہ افراد شامل تھے۔

اس مطالعے میں غیر محفوظ سننے کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے جس کی شناخت 80 ڈیسیبل سے اوپر کی سطح ہے اور ساتھ ہی اس کا دورانیہ ہفتے میں 40 گھنٹے سے زیادہ سننا بھی شامل ہے۔

یعنی ایک ایسا شخص جو کہ 80 ڈیسیبل سے اوپر آواز رکھ کر ہفتے میں 40 گھنٹے تک موسیقی سنتا ہے تو اس نے موسیقی سننے کا غیر محفوظ طریقہ اختیار کیا ہوا ہے۔

اس مطالعے میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ سننے کے غیر محفوظ طریقوں کی شرح نو عمروں اور نوجوان بالغوں میں زیادہ ہے، ان میں سے 23.81 فیصد غیر محفوظ سطح پر ذاتی آلات سے موسیقی سن رہے تھے جبکہ 48.2 فیصد بلند آواز والے تفریحی مقامات جیسے کنسرٹ وغیرہ سے موسیقی سن رہے تھے۔

اتنی بڑی آبادی کے غیر محفوظ طریقے سے میوزک سننے کے بعد اندازہ لگایا گیا تو اس کے نتائج حیران کن تھے یعنی اس طرح دنیا کے 1.35 بلین نوجوان قوت سماعت سے محرومی کے خطرے سے دو چار ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 430 ملین سے زیادہ افراد پہلے ہی سماعت سے محرومی کا شکار ہیں اور اگر سماعت سے محرومی کی روک تھام کو ترجیح نہ دی گئی تو اس کا پھیلاؤ دوگنا ہو سکتا ہے۔

اونچی آواز میں موسیقی سننا سماعت کے لیے کس طرح نقصان کا باعث ہوسکتا ہے؟

اونچی آواز، بشمول موسیقی، اندرونی کان میں بالوں کے خلیوں اور جھلیوں کو نقصان پہنچا کر ان کوختم کر سکتی ہے۔

ایک بار سماعت ختم ہوجانے کے بعد کوئی بھی شخص اپنے ارد گرد کی آوازوں کو نہ تو سن سکتا ہے اور نہ ہی سمجھ سکتا ہے جبکہ ابھی تک اس کا مکمل اور تسلی بخش علاج دریافت نہیں کیا گیا ہے۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ اونچی آواز کان میں کسی درد کا سبب بنے بغیر سماعت کے نقصان کا باعث بنتی ہے اور آہستہ آہستہ سماعت کم ہوتی جاتی ہے۔

اگر تیز آواز میں میوزک سننے کے بعد کانوں میں گھنٹیاں سی بجنے لگیں یا کسی طرح کی آوازیں آنے لگیں تو جان لیں کہ یہ خطرے کی گھنٹی ہے، اس سے جو نقصان ہوگا وہ دائمی ہوگا جسے صحیح نہیں کیا جاسکتا۔

قوت سماعت میں کمی یا محرومی سے بچنے کے لیے کچھ اقدامات پر عمل کریں، جیسے میوزک کم آواز اور کم وقت کے لیے سنیں، ہیڈ فون پر سننے کے بجائے دھیمی آواز میں اسپیکر پر لگا لیں، کنسرٹ میں جانا بھی ہو تو اسپیکر سے دور رہیں اور کانوں میں ایئر مفس یا ایئر پلگ کا استعمال کریں تاکہ سماعت کو نقصان سے بچایا جاسکے۔

اب زیادہ ترموبائل فونز بھی ایسے سافٹ ویئر کے ساتھ آرہے ہیں جو نہ صرف سننے کی محفوظ سطح کی نگرانی کرتے ہیں بلکہ آواز بڑھانے پر نقصان دہ ہونے سے آگاہ بھی کرتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -