بھارت کی ریاست اتر پردیش کے جونپور ضلع میں ایک امتحان مرکز پر مسلم طالبات کو مبینہ طور پرحجاب کے باعث امتحانی مرکز میں داخلے سے روکنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم طالبات سروودے انٹر کالج، کھدولی میں ہائی اسکول کے امتحان میں شرکت کے لیے جارہی تھیں، جنہیں حجاب پہننے کی وجہ سے امتحان میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔
رپورٹس کے مطابق متاثرہ طالبات نے بتایا کہ وہ ہندی کا امتحان دینے گئی تھیں مگر چیکنگ پوائنٹ پر موجود عملے نے انہیں حجاب کے ساتھ اندر جانے سے روک دیا۔ یہ امتحانی مرکز ماڈرن کانوینٹ اسکول سمیت کئی دیگر تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات کے لیے مختص ہے۔
امتحانی مرکز میں داخلے کی اجازت نہ ملنے کے باعث چاروں طالبات امتحان دیے بغیر واپس لوٹ گئیں، یہ دیکھ کر دیگر مسلم طالبات نے بھی احتجاج کرتے ہوئے پرچہ دینے سے انکار کردیا، طالبات نے بتایا کہ ان کے ساتھ بدتمیزی سے بات کی گئی اور وہ اپنا چہرہ دکھانے کیلئے تیار تھیں مگر حجاب نہیں۔
اتر پردیش کی کالج انتظامیہ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے طالبات کے الزامات کو جھوٹ پر مبنی قرار دیا، پرنسپل کا کہنا تھا کہ ان کی اپنی پوتی نے بھی حجاب میں امتحان دیا تھا اور اسے کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
پرنسپل نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ حجاب پہننے پر کوئی پابندی نہیں تھی، اُن کا کہنا تھا کہ الزام لگانے والی طالبات ایک مولوی کے گھرسے تعلق رکھتی ہیں اور انہوں نے حجاب ہٹانے سے صاف انکار کردیا تھا، پرنسپل نے کہا کہ اس مسئلے کو اسکول انتظامیہ کے ساتھ بہتر انداز میں حل کیا جا سکتا تھا بجائے اس کے کہ ڈھنڈورا پیٹ دیا جائے۔
ہوٹل کے کمرے سے 3 امریکی سیاح خواتین کی لاشیں برآمد، وجہ سامنے آگئی
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ معاملہ اب سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں بحث کا موضوع بنا ہوا ہے، جبکہ انتظامیہ کی وضاحت اور متاثرہ طالبات کے بیانات میں تضاد موجود ہے۔