بھارت میں رمضان المبارک کے مقدس ماہ کے دوران بھی مسلمان مودی کی انتہاء پسند حکومت کے ظلم کا شکار ہیں، اتر پردیش میں ایک مسجد میں اونچی آواز میں اذان دینے پر پولیس نے امام کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے اور مسجد کے لاؤڈ اسپیکر کو بھی ضبط کرلیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سنبھل انتظامیہ نے کئی مقامات پر مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے احکامات جاری کئے تھے اور خلاف ورزی پر سخت کارروائی کا انتباہ جاری کیا تھا۔
پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ہفتے کے روز چندوسی کے پنجابیان محلے میں واقع ایک مسجد سے معیاری حد سے زیادہ بلند آواز میں اذان دی گئی۔
جس کی شکایت موصول ہونے پر مسجد کے امام حافظ شکیل شمسی کے خلاف بھارتی قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ پولیس نے مسجد سے لاؤڈ اسپیکر ضبط کرکے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔
دوسری جانب بھارت میں مسجدوں سے لاؤڈ اسپیکر ہٹائے جانے کے بعد مؤذنوں نے بہترین اقدام کیا اور لوگوں کو سحری میں اٹھانے کے لیے نیا طریقہ اختیار کیا۔
اترپردیش کے شہر سنبھل میں شاہی جامع مسجد کے حوالے سے تنازع پیش آیا تھا، ریاست میں مذہبی مقامات پر لگے لاؤڈ اسپیکر کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے اور سنبھل میں بھی لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کی حکومتی مہم پر عمل ہو رہا ہے جس کی وجہ سے بیشتر مسجدوں سے لاؤڈاسپیکر ہٹادیے گئے ہیں۔
شہر میں بہت سی مساجد میں انتظامیہ نے خود ہی لاؤڈاسپیکر ہٹا دیے، ماہ صیام میں سحری اور افطار کے وقت کا اعلان کرنے کے لیے امام اور مؤذنوں نے نیا طریقہ اختیار کیا ہے۔
اذان دیننے اور سحری و افطار کا وقت لوگوں کو بتانے کے لیے مساجد کی چھتوں سے امام، مؤذن یا دیگر کسی ذمہ دار شخص کیا جانب سے اعلان کیا جارہا ہے۔
کویت میں 42 ہزار شہریوں کی شہریت منسوخ
سحر کے وقت روزہ رکھنے والے اس اعلان سے بیدار ہو رہے ہیں، اس کے علاوہ کئی ذمہ دار مسلم علاقوں میں جا کر ڈھول یا دیگر چیزوں کے ذریعے مسلمانوں کو سحری کے لیے بیدار کر رہے ہیں۔