تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

دودھ کا دودھ پانی کا پانی کیسے ہوتا ہے؟

دودھ کا دودھ پانی کا پانی ایک مشہور کہاوت ہے اور ایسے موقع پر سنی جاتی ہے، جب کسی کا سچ اور جھوٹ کھل کر سامنے آجائے یا کسی کو اس کے اچھے یا برے فعل کا بدلہ مل جائے۔

اس کہاوت کے پس منظر میں جائیں تو ہمیں ایک قصہ پڑھنے اور سننے کو ملتا ہے جو یہاں‌ آپ کی دل چسپی کے لیے نقل کیا جارہا ہے۔

ایک گوالا تھا جو زیادہ سے زیادہ دولت اکٹھی کرنے کے خبط میں مبتلا ہو گیا۔ اس پر پیسے جمع کرنے کی دھن سوار ہو گئی تھی اور وہ لالچ میں اندھا ہو چکا تھا۔

اس کے ذہن میں دولت کمانے کا سیدھا اور آسان طریقہ یہ آیا کہ وہ دودھ میں پانی ملا کر بیچنا شروع کرے۔ اس نے ایسا ہی کیا۔ شہر میں رہ کر اس نے ناجائز طریقے سے بہت جلد مال بنا لیا۔ جب اس کے پاس اچھی خاصی رقم اکٹھی ہو گئی تو وہ اپنے گاؤں جانے کی تیاری کرنے لگا۔

گوالے نے ایک روز اپنی ساری رقم ایک تھیلی میں ڈالی اور گاؤں کی طرف چل دیا۔ ان دنوں شدید گرمی پڑ رہی تھی۔ پسینہ چوٹی سے ایڑی تک بہہ رہا تھا۔

گوالا بھی گرمی کی وجہ سے نڈھال تھا۔ اس کے راستے میں ایک دریا پڑا تو اس نے نہانے کا ارادہ کیا اور رپوں کی تھیلی ایک درخت کے نیچے رکھ کر دوسروں کی نظر میں آنے سے چھپانے کی غرض سے اس پر کپڑے ڈال دیے۔ اس طرف سے مطمئن ہونے کے بعد اس نے لنگوٹ کس لیا اور پانی میں کود پڑا۔

گوالا جس علاقے میں نہانے کے لیے رکا تھا، وہاں بندر بہت پائے جاتے تھے۔ اتفاق سے ایک بندر اسی درخت پر بیٹھا ہوا تھا جس کے نیچے گوالے نے رقم کی تھیلی رکھ کر اس پر کپڑے ڈال دیے تھے۔ اس نے یہ سارا ماجرا دیکھ لیا تھا۔ بندر بہت شراتی تھا۔ اس نے گوالے کو دریا میں نہاتے دیکھا تو درخت سے اترا اور رپوں کی وہ تھیلی اٹھا کر درخت کی سب سے اونچی شاخ پر جا بیٹھا۔

گوالا پانی سے نکلا تو اس کی نظر بندر پر پڑی جس کے پاس رقم والی تھیلی تھی۔ اس نے بندر کو ڈرانے کی کوشش کی کہ کسی طرح وہ تھیلی نیچے پھینک دے، لیکن بندر اس سے ذرا نہ گھبرایا۔ اس نے تھیلی کھولی اور رُپے ایک ایک کر کے ہوا میں اڑانے لگا، کچھ زمین پر اور کچھ دریا میں گرنے لگے۔ گوالا رُپوں کو پکڑنے کی کوشش کرتا رہا، لیکن یہ آسان نہ تھا۔

اس دوران وہاں لوگ جمع ہو گئے اور تماشا لگ گیا۔ ان میں وہ لوگ بھی تھے جو اس گوالے کی بے ایمانی سے واقف تھے۔ انھوں نے جب گوالے کو یوں روتا پیٹتا دیکھا تو کہنے لگے، ‘‘دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوگیا۔’’
یعنی اس نے جو پیسے دودھ میں پانی ملا کر ناجائز طریقے سے کمائے تھے وہ پانی ہی میں مل گئے۔

Comments

- Advertisement -