اتوار, مئی 19, 2024
اشتہار

سحرؔ کی شگفتہ مزاجی

اشتہار

حیرت انگیز

ہندوستان میں اردو شاعری کا ایک معتبر نام کنور مہندر سنگھ بیدی کا تھا جو بھارت اور پاکستان میں بھی مشاعروں میں شرکت کرتے رہے اور باذوق سامعین سے اپنے کلام پر داد سمیٹی۔ سحرؔ ان کا تخلّص تھا۔ ان کی ظرافت اور خوش مزاجی بھی مشہور ہے۔ سحرؔ محفل کو زعفران زار بنانے کا ہنر جانتے تھے۔

کنور مہندر سنگھ بیدی متخلص بہ سحرؔ کے کئی شگفتہ اور شوخ فقرے اور وہ واقعات بھی ادبی تذکروں میں پڑھنے کو ملتے ہیں جو ان کی بذلہ سنجی اور خوش مزاجی کا ثبوت ہیں‌۔ ایسے ہی دو قصّے ہم یہاں نقل کررہے ہیں ملاحظہ کیجیے۔

جن دنوں جوش ملیح آبادی ماہنامہ’’آج کل‘‘ کے مدیرِ اعلٰی تھے، ان کے دفتر میں اکثر شاعروں ادیبوں اور مداحوں کی بھیڑ لگی رہتی تھی۔ ایک مرتبہ پنڈت ہری چند اختر عرش ملسیانی، بسمل سعیدی ٹونکی، جگن ناتھ آزاد اور مانی جائسی جوش صاحب کے پاس بیٹھے تھے۔ ادھر ادھر کی باتیں ہورہی تھیں کہ پنڈت جی نے بیدی صاحب کو پنجابی زبان میں مخاطب کیا۔ جوش صاحب نے فوراً ٹوک کر کہا کہ پنڈت جی یہ تو جہنم کی زبان ہے۔

- Advertisement -

بیدی صاحب نے فوراً گزارش کی، جوش صاحب! آپ ابھی سے یہ زبان سیکھنا شروع کر دیں تاکہ آپ کو آخری جائے قیام میں تکلیف نہ ہو۔‘‘

ایک اور موقع پر جب گوپی ناتھ امن کے فرزند کی شادی تھی۔ انہوں نے دہلی کے دوست شعراء کو بھی مدعو کیا۔ ان میں کنور مہندر سنگھ بیدی بھی شریک تھے۔ ہر شاعر نے سہرا یا دعائیہ قطعہ یا رباعی سنائی۔ امن صاحب نے بیدی صاحب سے درخواست کی کہ آپ بھی کچھ ارشاد فرمائیے تو بیدی صاحب نے فی البدیہ یہ شعر سنا دیا۔

جنابِ امن کے لختِ جگر کی شادی ہے
مگر غریب کو کس جرم کی سزا دی ہے

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں