تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

مشہور شاعر افتخار امام صدیقی انتقال کرگئے

نئی دہلی: بھارت سے تعلق رکھنے والے مشہور شاعر افتخار امام صدیقی ممبئی میں انتقال کرگئے۔

اطلاعات کے مطابق کئی برس سے علیل افتخار امام صدیقی نے آج صبح ممبئی میں واقع اپنی رہائش گاہ پر داعیٔ اجل کو لبیک کہا۔ انھیں پاک و ہند میں منعقد ہونے والے مشاعروں میں ترنم اور مخصوص انداز کے سبب بہت پسند کیا جاتا تھا، 2002 ء میں ایک حادثے میں اپاہج ہوجانے والے افتخار امام صدیقی نے ضعیف العمری اور معذوری کے باوجود علم و ادب سے تعلق برقرار رکھا اور آخر وقت تک ماہ نامہ ‘شاعر’ کا اجرا بھی یقینی بناتے رہے۔

افتخار امام صدیقی کے دادا سیماب اکبر آبادی بھی اپنے وقت کے نام وَر اور استاد شاعر تھے۔ انھوں نے 1930ء میں ماہ نامہ شاعر کا اجرا کیا تھا جسے بعد میں افتخار امام صدیقی نے جاری رکھا اور علالت کے باوجود یہ ماہ نامہ پابندی سے شایع ہوتا رہا۔

افتخار امام صدیقی کا شمار بھی بھارت کے نام ور شعرا میں ہوتا ہے۔ ان کا کلام مشہور گلوکاروں نے گایا، وہ غزلوں کے علاوہ اپنے حمدیہ اور نعتیہ کلام کے لیے بھی مشہور تھے، 19 نومبر 1947ء کو آگرہ میں پیدا ہونے والے افتخار امام صدیقی کے والد کا نام اعجاز صدیقی تھا جو سیماب اکبر آبادی کے بیٹے تھے۔ ان کی تدفین بعد نمازِ ظہر ناریل واڑی قبرستان رے روڈ، ممبئی میں کی گئی۔

افتخار امام صدیقی کے یہ اشعار ملاحظہ کیجیے۔

جو چپ رہا تو وہ سمجھے گا بد گمان مجھے
برا بھلا ہی سہی کچھ تو بول آؤں میں

وہ خواب تھا بکھر گیا خیال تھا ملا نہیں
مگر یہ دل کو کیا ہوا کیوں بجھ گیا پتا نہیں

پھر اس کے بعد تعلق میں فاصلے ہوں گے
مجھے سنبھال کے رکھنا بچھڑ نہ جاؤں میں

Comments

- Advertisement -