موت کے درندے میں اک کشش تو ہے ثروتؔ
لوگ کچھ بھی کہتے ہوں خود کُشی کے بارے میں
9 ستمبر 1996 کو کراچی میں اردو کے معروف شاعر ثروت حسین ٹرین کے ایک حادثے میں زندگی سے محروم ہوگئے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ انھوں نے خود کُشی کی تھی۔ ثروت حسین 9 نومبر 1949 کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد بدایوں سے ہجرت کرکے کراچی میں آبسے جہاں تعلیم مکمل کرنے کے بعد ثروت حسین نے شعبہ تدریس سے عملی زندگی کا آغاز کیا۔ زندگی کے آخری دنوں میں وہ گورنمنٹ ڈگری بوائز کالج ملیر میں اپنے فرائض انجام دے رہے تھے۔
ثروت حسین کو اردو زبان میں ان کے جداگانہ اسلوب اور غزل جیسی صنفِ سخن کو ایک نئے مزاج، خوب صورت طرز اور لفظیات سے روشناس کرانے والا شاعر مانا جاتا ہے۔ انھوں نے نثری نظم کو بھی اعتبار بخشا۔
ثروت حسین کا پہلا مجموعہ آدھے سیارے پر 1989 میں شائع ہوا تھا جسے ادبی حلقوں میں بڑی پذیرائی ملی تھی۔ دوسرا مجموعہ کلام خاک دان ان کی موت کے بعد 1998 میں شایع ہوا۔
ثروت حسین کی ایک غزل آپ کے ذوقِ مطالعہ کی نذر ہے۔
غزل
لہر لہر آوارگیوں کے ساتھ رہا
بادل تھا اور جَل پریوں کے ساتھ رہا
کون تھا میں، یہ تو مجھ کو معلوم نہیں
پُھولوں، پتّوں اور دِیوں کے ساتھ رہا
مِلنا اور بچھڑ جانا کِسی رستے پر
اک یہی قصّہ آدمیوں کے ساتھ رہا
وہ اک سُورج صبح تلک مرے پہلو میں
اپنی سب ناراضگیوں کے ساتھ رہا
سب نے جانا بہت سبک، بے حد شفّاف
دریا تو آلودگیوں کے ساتھ رہا