کنور محمد اخلاق دنیائے ادب میں شہریار کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ تدریس سے منسلک رہے، ہندوستان سے تعلق تھا۔
شہریار نے نظم، غزل اور گیت جیسی اصنافِ سخن میں طبع آزمائی کی اور خوب نام پیدا کیا، انھوں نے اپنے وقت کی کام یاب ترین فلموں کے لیے نغمات تحریر کیے جو سدا بہار ثابت ہوئے۔
شہریار کے کلام کا ترجمہ فرانسیسی ،جرمن، روسی، مراٹھی، بنگالی اور تیلگو زبانوں میں ہوا۔ متعدد ادبی اعزازات اپنے نام کرنے والے اس شاعر نے 13 فرروری 2012 کو ہمیشہ کے لیے یہ دنیا چھوڑ دی۔ یہاں ہم ان کا ایک مشہور فلمی گیت باذوق قارئین کی نذر کررہے ہیں۔
یہ کیا جگہ ہے دوستو یہ کون سا دیار ہے
حدِ نگاہ تک جہاں غبار ہی غبار ہے
ہر ایک جسم روح کے عذاب سے نڈھال ہے
ہر ایک آنکھ شبنمی، ہر ایک دل فگار ہے
ہمیں تو اپنے دل کی دھڑکنوں پہ بھی یقیں نہیں
خوشا وہ لوگ جن کو دوسروں پہ اعتبار ہے
نہ جس کا نام ہے کوئی نہ جس کی شکل ہے کوئی
اک ایسی شے کا کیوں ہمیں ازل سے انتظار ہے