شیفتہؔ کا اصل نام محمد مصطفٰی خاں تھا جو اردو کے معروف غزل گو شاعر گزرے ہیں۔ ان کا سنِ پیدائش 1809 ہے۔ شیفتہ مشہور شاعر مرزا غالب کے گہرے دوست بھی تھے۔ وہ شاعر بھی تھے اور ان کی سخن فہمی بھی مشہور تھی۔
1869 میں اس دنیا سے رخصت ہونے والے شیفتہ کے معاصر بھی ان کے اعلیٰ مذاقِ سخن کے معترف تھے۔ یہاں ہم شیفتہ کی ایک غزل آپ کے ذوق کی نذر کررہے ہیں۔
غزل
جی داغِ غمِ رشک سے جل جائے تو اچّھا
ارمان عدو کا بھی نکل جائے تو اچّھا
پروانہ بنا، میرے جلانے کو وفادار
محفل میں کوئی شمع بدل جائے تو اچّھا
تم غیر کے قابو سے نکل آؤ تو بہتر
حسرت یہ مرے دل کی نکل جائے تو اچھا
سودا زدہ کہتے ہیں ہُوا شیفتہ، افسوس
تھا دوست ہمارا بھی، سنبھل جائے تو اچّھا
نواب مصطفٰی خان شیفتہ جہانگیر آباد کے جاگیردار اور رئیس تھے۔ انھوں نے اردو ہی نہیں فارسی زبان میں بھی شاعری کی جب کہ شعرا کا ایک تذکرہ بھی رقم کیا جس میں انھوں نے شعرا کے کلام پر اپنی رائے دی ہے۔