تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

بھنور میں تُو ہی فقط میرا آسرا تو نہیں! (شاعری)

غزل

بھنور میں تُو ہی فقط میرا آسرا تو نہیں
تُو ناخدا ہی سہی  پر  مرا  خدا تو  نہیں

اک اور مجھ کو  مری طرز کا ملا ہے یہاں
سو اب یہ سوچتا ہوں میں وہ دوسرا تو نہیں

ابھی بھی چلتا ہے سایہ جو ساتھ ساتھ مرے
بتا اے وقت کبھی  میں شجر  رہا  تو  نہیں

ہیں گہری جڑ سے شجر کی بلندیاں مشروط
سو  پستیاں یہ کہیں میرا  ارتقا تو  نہیں

جو پاس یہ مرے بے خوف چلے آتے ہیں
مرے بدن پہ پرندوں کا گھونسلا تو نہیں

اے آئنے تُو ذرا دیکھ غور سے مری آنکھ
گرے ہیں اشک کوئی خواب بھی گرا تو نہیں

 

 

 

اس غزل کے خالق عزم الحسنین عزمی ہیں جن کا تعلق گجرات کے گاؤں ڈوڈے سے ہے، ان کا کلام مختلف اخبارات، رسائل اور ویب سائٹس پر شایع ہوچکا ہے

Comments

- Advertisement -