بدھ, جون 26, 2024
اشتہار

اُردو شاعری اور آزاد نظم

اشتہار

حیرت انگیز

سانیٹ کے بعد اردو شاعری میں سب سے زیادہ آزاد نظم کی ہیئت میں تجربے کیے گئے۔ آزاد نظم دراصل انگریزی کے فری ورس کا اردو ترجمہ ہے۔

فری ورس کی کوئی متعین کردہ ہیئت نہیں ہوتی اور اس کا آہنگ بھی متنوع ہوتا ہے۔ اس کا آہنگ جذبہ و خیال کے اتار چڑھاؤ سے تشکیل پاتا ہے۔فری ورس کی اکائی رکن یا مصرع ہونے کے بجائے اسٹرافی ہوتا ہے، جس میں تمام مصرعے ایک دوسرے سے پیوست ہو تے ہیں۔

چوں کہ آزاد نظم میں آہنگ کی بنیاد لہجے کی تاکیدوں پر رکھی جاتی ہے، اس لیے نہ صرف مصرعے چھوٹے بڑے ہوتے ہیں بلکہ مختلف بحروں کے امتزاج سے بھی تعمیر ہوتے ہیں اور بعض اوقات تو محض نثری ترتیب سے قائم ہوتے ہیں۔ اردو آزاد نظم میں مصرعے جذبہ و خیال کے نشیب و فراز کے ہم قدم تو ہوتے ہیں لیکن اس میں کسی ایک مخصوص بحر کی پابندی لازمی ہوتی ہے، اس میں مصرعوں کی ترتیب پابند نظموں کی طرح متعین ارکان پر نہیں ہوتی۔ ان کا انحصار جذبہ و خیال کے ایک جزو کی تکمیل پر ہوتا ہےاور مصرعوں کے ارکان گھٹتے بڑھتے رہتے ہیں۔

- Advertisement -

کہتے ہیں‌ کہ اردو میں تصدق حسین خالد تھے جنھوں نے سب سے پہلے آزاد نظم لکھی۔

تصدق حسین خالد کے بعد ن م راشد، میرا جی، محمد دین تاثیر، حفیظ ہوشیار پوری، مجید امجد، یوسف ظفر، علی جواد زیدی وغیرہ آزاد نظموں کی طرف متوجہ ہوئے۔ آزاد نظم کی ہیئت کو معیار و وقار عطا کرنے میں ن م راشد اور میرا جی کا ہاتھ ہے۔ بعض نقادوں کے مطابق ن م راشد کی پہلی آزاد نظم ’’اتفاقات‘‘ تھی جو 1935ء میں شائع ہوئی تھی۔

آزاد نظم کا آغاز 1901ء میں عبد الحلیم شرر اور عظمت اﷲ خاں کے ہاتھوں ہوا۔ ان کے کامیاب تجربوں کے بعد آزاد نظم لکھنے والوں کی تعداد بڑھتی چلی گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے آزاد نظم اردو شاعری میں اظہار کا ایک مقبول و مشہور وسیلہ بن گیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں