تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

کہاں کی نیکی، کیسی بھلائی!

ایک تھی چوہیا اور ایک تھی چڑیا۔ دونوں کا آپس میں بڑا اخلاص، پیار تھا اور بہنیں بنی ہوئی تھیں۔

ایک روز صبح کو چڑیا نے کہا: ’’کہ چلو بہن چوہیا ذرا ہوا کھا آئیں۔‘‘ چوہیا نے کہا چلو۔ دونوں سہیلیاں مل کر چلیں ہوا کھانے۔

چڑیا تو اُڑتی اڑتی جاتی تھی اور چوہیا پھدک پھدک چلتی جاتی تھی۔ راستے میں آیا ایک دریا۔ چڑیا اس دریا کے کنارے پر بیٹھ کر نہانے لگی۔ چڑیا نے کہا، بہن چوہیا تم بھی منہ ہاتھ دھولو۔ چوہیا جو اپنا منہ ہاتھ دھونے لگیں تو دریا میں ڈوب گئیں۔

چڑیا لگی رونے اور دعا مانگنے کہ میری چوہیا بہن نکل آئیں۔ میں کونڈا (نذر) دوں گی۔ چوہیا نکل آئی۔

آگے چلیں تو ایک ہاتھی جارہا تھا۔ چوہیا بی اس کے پاؤں کے نیچے دب گئیں۔ چڑیا پھر رونے لگی کہ میری چوہیا بہن نکل آئیں تو میں کونڈا دوں گی۔ چوہیا ہاتھی کے پیر تلے سے بھی جتنی جاگتی نکل آئی۔

آگے چلیں تو بہت سی کانٹوں کی جھاڑیاں تھیں۔ چوہیا بی اس میں پھنس گئیں۔ چڑیا پھر رونے لگی اور وہی دعا مانگی۔ چوہیا وہاں سے بھی صحیح و سلامت نکل آئی۔

دونوں سہیلیاں گھر پہنچیں۔ چڑیا نے کورا کونڈا منگایا۔ ملیدہ بنا کے صحنک دی اور شکر کیا کہ میری چوہیا بہن سب جگہ سے صحیح و سلامت نکل کر گھر پہنچیں۔

ایک روز چوہیا اور چڑیا میں لڑائی ہوئی۔ چڑیا بولیں، وہ دن بھول گئیں جب دریاؤں میں ڈوب ڈوب جاتی تھیں۔ چوہیا نے کہا تمہیں میری کیا پڑی؟ میں اپنا منہ ہاتھ دھلواتی تھی۔

چڑیا نے کہا: وہ دن بھول گئیں جب ہاتھی کے پیر تلے دب دب جاتی تھیں۔ چوہیا نے کہا: تجھے کیا پڑی؟ میں اپنے ہاتھ پاؤں دبواتی تھی۔

چڑیا نے کہا: وہ دن بھول گئیں جب کانٹوں میں چِھد چِھد جاتی تھیں۔ چوہیا نے کہا: ’’تمہیں میری کیا پڑی؟ میں تو اپنے ناک کان چِھداتی تھی۔

سبق: سچ ہے کہ لڑائی جھگڑا اور غصّہ ہمارے تعلقات اور برسوں کی رفاقت کو پل بھر میں‌ ختم کردیتا ہے اور ایسا شخص غصّے کے عالم میں دوسرے کی تمام اچھائیوں اور احسانات کا انکار کرتے ہوئے اپنے منصب سے گر جاتا ہے۔ اس کہانی سے ہمیں‌ یہ بھی سبق ملتا ہے کہ نیکی اور احسان کے جواب میں کسی صلے اور ستائش کی توقع کم ہی رکھنی چاہیے۔

(اردو زبان کے پرانے کتابی نسخے سے لی گئی سبق آموز کہانی جس پر مصنف یا تدوین کار کا نام درج نہیں‌ ہے)

Comments

- Advertisement -