پیر, نومبر 18, 2024
اشتہار

چاند کی بیٹی….

اشتہار

حیرت انگیز

ایک چھوٹی سی بچّی تھی۔ اس کے ماں باپ مرچکے تھے۔ وہ بچاری گھر میں اکیلی رہ گئی تھی۔

ایک امیر آدمی کے گھر میں اسے بہت کام کرنا پڑتا تھا۔ وہ پانی بھر کے لاتی، کھانا پکاتی۔ بچّوں کی دیکھ بھال کرتی اور اتنے کاموں کے بدلے اسے بس دو وقت کی روٹی ملتی۔ کھیلنا کودنا تو کیا دو گھڑی آرام بھی نہیں کر سکتی تھی۔ وہ آدمی بہت چالاک اور بے رحم تھا اور اس کی بیوی تو میاں سے بھی دو قدم آگے تھی۔

ایک رات چاند آسمان پر چمک رہا تھا اور باہر بہت سخت سردی تھی۔ امیر آدمی کی بیوی نے اس بچّی سے پانی لانے کے لیے کہا۔ بچّی پانی بھرنے باہر گئی۔ جب وہ تالاب پر پہنچی تو سردی سے اس کے پیر پتھر ہو چکے تھے۔ تالاب کا پانی بھی اوپر سے جما ہوا تھا۔ بچّی نے برف میں سوراخ کیا اور پانی کی بالٹی بھر کر گھر واپس آنے لگی۔ گھر کے قریب پہنچ کر وہ گر پڑی اور سارا پانی بہہ گیا۔ بچی گھبرا گئی۔ وہ خالی بالٹی لے کر گھر نہیں جا سکتی تھی۔ وہ دروازے پر کھڑی خوف سے کانپ رہی تھی۔ آسمان پر چمکتا ہوا چاند ہنس رہا تھا۔

- Advertisement -

بچّی نے چاند سے کہا، ’’چندا ماموں، دیکھو تو میں کتنی دکھی ہوں۔ میری مدد کرو۔ مجھے ان ظالموں سے بچاؤ۔ یہ تو مجھے مار ڈالیں گے۔‘‘

چاند اس کی فریاد سن کر زمین پر اتر آیا۔ وہ ایک خوب صورت نوجوان کے بھیس میں تھا اور سفید کپڑے پہنے ہوئے تھا۔ چاند کے بڑے بھائی سورج نے بھی بچّی کی فریاد سن لی تھی۔ وہ بھی آدمی کی شکل میں سنہرے رنگ کے کپڑے پہنے زمین پر اتر آیا۔

سورج نے چاند سے کہا، ’’میں اس دکھی لڑکی کو لینے آیا ہوں۔ اسے مجھے دے دو۔ کیوں کہ میں تم سے بڑا ہوں۔‘‘

چاند نے کہا، ’’یہ ٹھیک ہے کہ تم بڑے ہو سورج بھائی، لیکن اس وقت رات ہے، اور میں رات کا بادشاہ ہوں۔ اس بچّی نے مجھ سے مدد مانگی ہے۔ اس لیے میں اسے اپنے ساتھ لے جاؤں گا۔‘‘

چاند بچّی کو اپنے بازوؤں میں اٹھا کر آسمان کی طرف اڑ گیا۔ جب سے وہ ننھی بچّی چاند میں رہتی ہے۔ جب تم چودھویں کا پورا چاند دیکھو گے تو اس میں وہ ہنستی گاتی نظر آئے گی۔

(پاکستان کی نام وَر شاعرہ اور ادیب کشور ناہید کے قلم سے)

Comments

اہم ترین

مزید خبریں