بدھ, دسمبر 25, 2024
اشتہار

تنہائی کے دکھ کی ابتدائی علامت…

اشتہار

حیرت انگیز

انسان، انسان کے ساتھ مل کر رہے تو ملا رہتا ہے، خوش رہتا ہے، لیکن کبھی کبھار ایسی کیفیات بھی آجاتی ہیں کہ سب کے ساتھ رہتا سہتا، سب کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا پھر بھی تنہا رہ جاتا ہے۔

بات کسی سے کرتا ہے، دھیان کسی طرف رہتا ہے۔ بیٹھا کہیں ہوتا ہے، دھیان کہیں رہتا ہے۔ سامنے کوئی ہوتا ہے اور ذہن کے پردے پر تصویر کسی اور کی ابھرتی ہے۔ یہ تنہائی کے دکھ کی ابتدائی علامت ہوتی ہے۔

پھر جب انسان کسی ایسے سے بچھڑ رہا ہوں جس کے ساتھ گزارے ہوئے لمحے خواب سے زیادہ حسین، سپنوں سے زیادہ سہانے رہے ہیں اور جس کی بات بات پہ دل کے تاروں میں جلترنگ بجتا رہا ہو تو یہ بچھڑنا قیامت کا بچھڑنا ہوتا ہے۔ تب بیتے ہوئے سارے لمحے، گزری ہوئی ساری باتیں، کہے ہوئے سارے بول آپس میں گڈ مڈ ہو جاتے ہیں، نمی کا غبار بن کر آنکھوں میں اتر آتے ہیں۔ انسان بھری محفل میں تنہا رہ جاتا ہے۔ سب کے ساتھ ہوتے ہوئے بھی اکیلا رہ جاتا ہے۔

- Advertisement -

اکیلے پن کا یہ دکھ بڑا اذیت ناک ہوتا ہے۔ انسان کو کچھ دیکھنے دیتا ہے نہ سوچنے دیتا ہے۔ بس اندر ہی اندر چاٹتا رہتا ہے۔ موسم کی آنکھ مچولیاں ہوں یا پھولوں اور کلیوں کی مسکراہٹیں، خزاؤں کے رنگ ہوں یا بہار کی شوخیاں، برسات کی پن پن ہو یا دمکتے سورج کی لش لش، اس کی آنکھوں میں اتری نمی کا غبار اسے رنگوں سے بے نیاز کر دیتا ہے۔ بس وہ اپنے اندر قید ہو جاتا ہے اور اس کی ذات کے قفل کی چابی بچھڑنے والا اپنے ساتھ لے جاتا ہے۔

(معروف مزاح نگار اور کئی کتابوں کے مصنّف کرنل (ر) اشفاق حسین کی تحریر سے اقتباس)

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں