جمعہ, جنوری 24, 2025
اشتہار

عمر کا چالیسواں برس اور مِڈ لائف کرائسس

اشتہار

حیرت انگیز

اشفاق احمد اور ان کی شریکِ سفر بانو قدسیہ کی باتیں، ان کی تخلیقات یعنی ناول اور آپ بیتیاں یا تذکرے ہماری زندگی کے مختلف ادوار، ہمارے شب و روز اور رشتوں ناتوں کی وہ جھلک ہیں جن میں ہم اپنا آپ اچھا یا برا جیسا ہو، دیکھ سکتے ہیں۔

راہِ رواں بانو قدسیہ کی تصنیف ہے جسے ہم انہی دو شخصیات کے تعلق اور انمول یادوں کا عکس کہہ سکتے ہیں لیکن اس میں بیان کردہ واقعات، تجربات اور مشاہدات ہم سب کو کچھ نہ کچھ سیکھنے اور غور کرنے پر مجبور کردیتے ہیں۔ بانو قدسیہ کی اسی کتاب سے ایک پارہ آپ کے لیے نقل کیا جارہا ہے۔ ملاحظہ کیجیے:

ہر انسان چالیس کے لگ بھگ پہنچ کر midlife کے (crisis) اور اس سے جنم لینی والی تبدیلیوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس عمر کو پختگی کی عمر کہہ لیجیے لیکن یہی عمر ہے جب عام آدمی بڑی بڑی غلطیاں کرتا ہے۔ اور عمل میں نا پختگی کا ثبوت دیتا ہے۔

- Advertisement -

تبدیلی کو خاموشی سے قبول نہ کرنے کی وجہ سے کئی بار انسان کا (image) سوسائٹی میں بالکل برباد ہو جاتا ہے۔

پے در پے شادیاں، معاشقے، معیارِ زندگی کو بلند کرنے کے لیے دربدر کی ٹھوکریں، ماں باپ سے ہیجانی تصادم، اولاد سے بے توازن رابطہ غرضیکہ اس عہد کی تبدیلی میں زلزلے کی سی کیفیت ہوتی ہے۔

آخری تبدیلی عموماً بڑھاپے کے ساتھ آتی ہے جب نہ اشیاء سے لگاؤ رہتا ہے، نہ انسانی رشتے ہی با معنی رہتے ہیں۔ اب اطمینانِ قلب صرف ذکرِ الٰہی سے حاصل ہوتا ہے لیکن یہ بھی نصیب کی بات ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں