تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

’’شیرازہ‘‘ بکھرنے سے بچا لیجیے!

چراغ حسن حسرت بے حد ذہین و فطین اخبار نویس، مؤرخ، شاعر، ادیب و نقاد ہونے کے علاوہ اعلیٰ پایہ کے زبان داں تھے۔ ان کے تخلیقی کاموں کے اتنے پہلو ہیں کہ کسی ایک مضمون میں سمیٹنا ممکن نہیں۔

وہ بذلہ سنج بھی تھے اور لطیفہ گوئی اور طنز کے لیے بھی مشہور تھے۔ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہر کسی کا مذاق اڑانا جیسے حسرت کے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا۔ وہ ہفتہ وار ’’شیرازہ‘‘ شائع کرتے تھے۔ ایک بار جو شامت آئی تو حکیم یوسف حسن پر ان الفاظ میں طنز کر بیٹھے،

’’حکیم صاحب! اپنے پرچے کو بہتر بنائیے۔ ذرا اس جانب تو جہ دیجیے۔ کیوں اپنا وقت ضایع کر رہے ہیں۔‘‘

حکیم صاحب یہ پڑھ کر سیخ پا ہوگئے۔ کس کی مجال تھی جو ان پر انگشت نمائی کرے۔ حکیم صاحب نے جواب دیا،

’’حضرت مولانا، پہلے اپنے گھر کی خبر لیجیے، یہاں تو چراغ تلے اندھیرا ہی اندھیرا ہے۔ آپ کا ’’شیرازہ‘‘ نیوز ایجنٹوں کے ہاں سے سیدھے ردی کے بیوپاریوں کے ہاں پہنچ رہا ہے۔ للہ! ’’شیرازہ‘‘ بکھرنے سے بچا لیجیے۔‘‘

(ادبی شخصیات کے لطائف سے انتخاب)

Comments

- Advertisement -