تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

ایم ڈی تاثیر کے کمرے کا نقشہ

بچپن کے بعد میں تاثیر سے دوبارہ ملا تو 1930ء کے دن تھے۔ یہ وہ دن تھے جب تاثیر صاحب بارود خانے والے کمرے میں براجتے تھے۔

اس کمرے کے ایک کونے میں ایک چھوٹی سی میز اور اس کے پیھے ایک کرسی خود ان کے لیے مخصوص تھی۔ کمرے میں اِدھر اُدھر، زیادہ تر کتابوں اور تصویروں کے لیے اور کم تَر ملاقاتیوں کے لیے، نشست کا انتظام تھا۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ تاثیر صاحب ملاقاتیوں کی آمد سے خوش نہ ہوتے تھے۔ لیکن کمرے کا مجموعی نقشہ ایسا ضرور تھا کہ کتابیں اور تصویریں اس پر چھائی ہوئی معلوم ہوتی تھیں۔

یہاں تاثیر سے میری ملاقاتیں میرے دوست ممتاز حسن کی رفاقت کے سہارے شروع ہوئیں۔ بالعموم ہم دونوں مل کر تاثیر کے پاس جاتے اور گھنٹوں بیٹھتے تھے۔ ہمارے لیے یہاں سب سے بڑی کشش یقیناً تاثیر صاحب کی بذلہ سنجی اور ذہانت تھی، لیکن کچھ اور چیزیں بھی ہمیں بار بار اور کشاں کشاں یہاں لاتی تھیں۔ اس کمرے میں چغتائی کی تصویریں کثرت سے ملتی تھیں۔ یہاں مغربی موسیقی کے لاجواب ریکارڈ سننے میں آتے تھے۔ لاہور کے ادیبوں سے ملاقات ہوتی تھی۔ کبھی کبھی کوئی ”لذیذ“ کتاب، مثلاً فرینک ہیرس کی خود نوشت سوانح عمری، پڑھنے کو مل جاتی تھی۔

اس ہنگامے کے درمیان تاثیر صاحب فراست و ظرافت اور فراغت و عیش کا دیوتا بنے بیٹھے رہتے تھے۔ یہیں وہ چونے منڈی کے چٹپٹے کباب اور بیٹہوون کے آسمانی سرود سے بیک وقت لذّت اندوز ہوتے تھے۔ ”نیرنگِ خیال“ کے اختراعات نے یہیں جنم لیا، ”کارواں“ یہیں سے جاری ہوا، دورِ شباب کی نظمیں اور تنقیدیں یہیں قلم بند ہوئیں، بے شمار کتابیں یہیں پڑھی گئیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ مستقبل کے متعلق منصوبے یہیں باندھے گئے۔

(تذکرہ از قلم پروفیسر حمید احمد خاں)

Comments

- Advertisement -