عبدالمجید سالک اردو کے معروف شاعر، صحافی اور اپنے وقت کے مقبول کالم نگار تھے۔ انھوں نے زمیندار اخبار کے مدیر کی حیثیت سے بھی کام کیا اور بعد میں متعدد رسائل کی ادارت کی اور اپنے اداریوں اور فکاہیہ کالموں کی بدولت پہچانے گئے۔
1959 میں عبدالمجید سالک آج ہی کے دن وفات پاگئے تھے۔ آج ان کی برسی ہے۔ ہندوستان پر برطانوی راج میں جب لارڈ ویول کو وائسرے مقرر کرنے کا اعلان کیا گیا تو عبدالمجید سالک نے اپنے ایک فکاہیہ کالم میں لکھا، ’’لارڈ ویول کے وائسرائے مقرر ہونے کا یہ وعدہ ہے کہ وہ سب کو ایک آنکھ سے دیکھیں گے۔‘‘ اس کا پس منظر یہ کہ لارڈ ویول بائیں آنکھ کی بینائی سے محروم تھا۔ مولانا عبدالمجید سالکؔ خوش مزاج بھی تھے اور تحریروں میں بھی ان کی طبیعت کی طرح شگفتگی اور ظرافت تھی۔ جب انھوں نے یہ خبر سنی تو لارڈ ویول کا ذکر کرتے ہوئے ہندوستانیوں کو انوکھے ڈھنگ سے بتایا کہ ان کا وائسرائے ایک آنکھ سے محروم ہے۔ ان کی مزاحیہ تحریروں میں آمد کی بلندی اور دلآویزی موجود ہے جو پڑھنے والے کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہے۔ ان کے مزاح کو صاحب علم بھی سمجھ سکتا ہے اور ایک معمولی پڑھا لکھا آدمی بھی اس سے لطف اندوز ہو سکتا ہے۔ ان کے کالم ’’ افکار و حوادث‘‘ کے نام سے 27 سال تک شایع ہوتے رہے۔ یہ نہ صرف صحافت میں بلکہ لطف بیان کے اعتبار سے اردو ادب میں بھی اہمیت رکھتے ہیں۔
سالک صاحب کا نام عبدالمجید، اور سالک تخلص تھا۔ 1894 کو بٹالہ، ضلع گورداس پور میں پیدا ہوئے تھے۔ لاہور سے بی اے کیا اور بعد میں پٹھان کوٹ سے رسالہ’’فانوس خیال‘‘ نکالا جو ایک سال جاری رہا۔ 1915 کے اواخر میں وہ ’’تہذیب نسواں‘‘ اور ’’پھول‘‘ کے ایڈیٹر رہے جب کہ 1920 میں ’’زمیندار‘‘ کی ادارت سنبھالی۔
صحافت کے ساتھ شعر گوئی، تنقید بھی ان کے مشاغل رہے۔ سالک کا رجحان نظم کی طرف زیادہ تھا۔ ’ذکرِ اقبال‘، ’سرگزشت‘ (خود نوشت)، ’مسلم صحافت ہندوستان میں‘، ’یارانِ کہن‘، ’خود کشی کی انجمن‘، ’قدیم تہذیبیں‘ اور ’کاری گری‘ شامل ہیں۔