بدھ, مئی 14, 2025
اشتہار

تربیتِ اطفال کے کچھ وکھرے مشورے!

اشتہار

حیرت انگیز

بچوں سے کبھی کبھی نرمی سے بھی پیش آئیے۔ سوال پوچھیں تو جواب دیجیے، مگر اس انداز میں کہ دوبارہ سوال نہ کر سکیں۔

اگر زیادہ تنگ کریں تو کہہ دیجیے جب بڑے ہو گے سب پتا چل جائے گا۔

بچوں کو بھوتوں سے ڈراتے رہیے۔ شاید وہ بزرگوں کا ادب کرنے لگیں۔ بچوں کو دل چسپ کتابیں مت پڑھنے دیجیے، کیوں کہ کورس کی کتابیں کافی ہیں۔

اگر بچے بے وقوف ہیں تو پروا نہ کیجیے۔ بڑے ہو کر یا تو جینیئس بنیں گے یا اپنے آپ کو جینیئس سمجھنے لگیں گے۔

بچے کو سب کے سامنے مت ڈانٹیے۔ اس کے تحت الشعور پر برا اثر پڑے گا۔ ایک طرف لے جا کر تنہائی میں اس کی خوب "تواضع” کیجیے۔

بچوں کو پالتے وقت احتیاط کیجیے کہ ضرورت سے زیادہ نہ پَل جائیں، ورنہ وہ بہت موٹے ہو جائیں گے اور والدین اور پبلک کے لیے خطرے کا باعث ہوں گے۔

اگر بچے ضد کرتے ہیں تو آپ بھی ضد کرنا شروع کر دیجیے۔ وہ شرمندہ ہو جائیں گے۔

ماہرین کا اصرار ہے کہ موزوں تربیت کے لیے بچوں کا تجزیۂ نفسی کرانا ضروری ہے، لیکن اس سے پہلے والدین اور ماہرین کا تجزیۂ نفسی زیادہ مناسب ہو گا۔

دیکھا گیا ہے کہ کنبے میں صرف دو تین بچے ہوں تو وہ لاڈلے بنا دیے جاتے ہیں۔ لہذا بچے دس بارہ ہونے چاہییں، تاکہ ایک بھی لاڈلا نہ بن سکے۔

اسی طرح آخری بچہ سب سے چھوٹا ہونے کی وجہ سے بگاڑ دیا جاتا ہے، چناں چہ آخری بچہ نہیں ہونا چاہیے۔

(معروف مزاح‌ نگار شفیق الرحمٰن کی کتاب سے چند شگفتہ سطور)

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں