بدھ, جون 26, 2024
اشتہار

عبد الرّؤف عروج: اردو شاعری اور ادبی تحقیق کا ایک بھولا بسرا نام

اشتہار

حیرت انگیز

عبد الرّؤف عروج ترقی پسند شاعروں کے اس گروہ سے تھا، جس نے تقسیمِ ہند کے بعد باقاعدہ لکھنا شروع کیا۔ عروج کی شاعری اور ان کے مضامین اس زمانے کے تقریباً تمام بڑے ادبی پرچوں اور جرائد میں شایع ہوئے۔ علمی و ادبی حلقوں میں وہ بطور شاعر اور ادبی محقق مشہور ہوئے۔ صحافت کو اپنا ذریعۂ معاش بنایا تو اس میدان میں‌ بھی بڑا خونِ جگر صرف کیا۔ آج عبدالرّؤف عروج کی برسی ہے۔ وہ 17 مئی 1990ء کو انتقال کرگئے تھے۔

عبدالرّؤف عروج اس زمانے کے آدمی تھے جس میں محنت اور لگن کسی بھی تخلیق کار کا بنیادی وظیفہ ہوا کرتا تھا اور وہ ستائش و صلے کی تمنّا سے بے نیاز اپنے کام میں مگن رہتے تھے۔

5 جنوری 1932ء کو عروج نے اورنگ آباد (مہا راشٹر) میں آنکھ کھولی۔ تقسیمِ ہند کے بعد وہ پہلے لاہور اور پھر کراچی میں سکونت پزیر ہوئے۔ اس شہر میں انھوں‌ نے متعدد جرائد و اخبارات کے لیے کام کیا۔ ان میں روزنامہ امروز، روزنامہ مشرق، انجام، حریت اور ماہنامہ نیا راہی کے نام لیے جاسکتے ہیں۔

- Advertisement -

عروج نے شاعری میں غزل اور نظم دونوں اصناف میں اپنے خیالات اور احساسات کا اظہار کیا۔ ان کا کلام اپنے پیرایۂ اظہار کی وجہ سے زندہ اور متحرک شعری قوّت بنا۔ اردو زبان و ادب میں انھوں‌ نے شعری تصانیف کے علاوہ اپنے علمی و تحقیقی کام پر مبنی متعدد کتب جن میں اُردو مرثیہ کے پانچ سو سال (1961ء)، میر اور عہد میر (1969ء)، خسرو اور عہدِ خسرو (1975ء)، اقبال اور بزمِ اقبال حیدرآباد دکن (ستمبر1978ء)، مصحفی کی مثنوی نگاری، فارسی گو شعرائے اُردو اور رجال اقبال (1988ء) یادگار چھوڑیں۔ تاہم ان کا شعری سرمایہ بہت کم ہے جس میں‌ ان کا ایک شعری مجموعہ چراغ آفریدم کے نام سے شائع ہوا۔

امیر خسرو اور اردو مرثیہ پر ان کی کتب کو اردو زبان میں اہم خیال کیا جاتا ہے۔ ان کی ایک غزل ملاحظہ کیجیے

آج یادوں نے عجب رنگ بکھیرے دل میں
مسکراتے ہیں سرِ شام سویرے دل میں
یہ تبسم کا اُجالا، یہ نگاہوں کی سحر
لوگ یوں بھی تو چھپاتے ہیں اندھیرے دل میں
صورتِ بادِ صبا قافلۂ یاد آیا
زخم در زخم کھلے پھول سے میرے دل میں
یاس کی رات کٹی آس کا سورج چمکا
پھر بھی چمکے نہ کسی روز سویرے دل میں
دھیان کی شمع کی لو تیز بھی کر دیتے ہیں
اکثر اوقات تری یاد کے پھیرے دل میں
نہ ملی فرصتِ آسائشِ تعبیر عروج
ایک مدت سے ہیں خوابوں کے بسیرے دل میں

عبد الرؤف عروج کراچی میں گلشنِ اقبال کے ایک قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں