تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

بیرون ملک سے آنے والی مریضہ ملک بھر میں کرونا وائرس پھیلانے کا سبب بن گئی

جنوبی امریکی ملک یوروگوئے میں پھیلنے والے کرونا وائرس کیسز کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ ان میں سے نصف ایک ہی شخص سے رابطے میں آئے، ملک میں کرونا کے 392 مشتبہ کیسز کی جانچ کی جارہی ہے۔

مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق 57 سالہ فیشن ڈیزائنر کارمیلا ہونوٹو اسپین سے واپس آئی تھیں اور انہوں نے اسی روز ایک شادی میں شرکت کی جو یوروگوئے کے دارالحکومت میں منعقد کی گئی تھی، شادی میں 500 افراد نے شرکت کی۔

رپورٹس کے مطابق 12 مارچ تک ملک میں کرونا وائرس کے صرف 4 کیسز تھے جو صرف ایک ہفتے میں بڑھ کر 79 ہوگئے، مزید 392 مشتبہ کیسز کے ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ تمام نئے کیسز مذکورہ شادی کے بعد سامنے آئے ہیں۔

جب ان خاتون سے رابطہ کر کے اس بارے میں ان سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یوروگوئے پہنچنے کے بعد انہوں نے اپنی 84 سالہ دادی کے ساتھ لنچ بھی کیا جبکہ ایک اور پارٹی میں شرکت کی جہاں اور بہت سے لوگ تھے۔

فیشن ڈیزائنر کا کہنا تھا کہ ان کے حوالے سے کی جانے والی باتیں سراسر احمقانہ ہیں، ’اس جہاز میں اور بھی بہت سے لوگ سوار تھے جو سب دارالحکومت میں اترے ہیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ جنوری میں انہیں بخار کی شکایت ہوئی تھی اور وہ اس کے لیے ڈاکٹر کے پاس گئی تھیں، انہوں نے اس سے پوچھا کہ کیا یہ کرونا وائرس کی علامت ہے تاہم ڈاکٹر نے کوئی خاص توجہ نہیں دی۔

خاتون کا کہنا تھا کہ مجھے لوگوں کے تاثرات پر حیرانی ہورہی ہے جو یہ کہہ رہے ہیں کہ میں کوئی دہشت گرد ہوں جو سب کو قتل کرنے کے لیے وائرس ساتھ لائی ہوں۔

مقامی میڈیا کے مطابق ملک کے پینل کوڈ کے آرٹیکل 224 کے تحت ان کے خلاف قانونی کارروائی ہوسکتی ہے جو متعدی امراض کے پھیلاؤ کے حوالے سے ہے۔

حکام ان خاتون کے بیٹوں کو بھی شامل تفتیش کر رہے ہیں جو اپنی والدہ ہی کی طرح قرنطینیہ اصولوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

یوروگوئے میں کرونا وائرس کے پیش نظر 2 ہفتوں کے لیے تعلیمی ادارے اور شاپنگ مالز بند کردیے گئے ہیں جبکہ یورپ اور امریکا سے آنے والی فلائٹس پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

ملک میں مکمل طور پر لاک ڈاؤن نہیں کیا گیا تاہم نیشنل ڈاکٹرز یونین کی جانب سے لاک ڈاؤن کا مطالبہ کیا جارہا ہے تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔

Comments

- Advertisement -