امریکا نے فلسطین کے لیے پالیسی تبدیل کر دیا۔
اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر نے امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کہا کہ امریکا نے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا ہدف ترک کر دیا ہے۔
سفیر مائیک ہکابی نے کہا کہ آزاد فلسطینی ریاست اب ہماری پالیسی کا حصہ نہیں ہے اور امریکا اب آزاد فلسطینی ریاست کے مقصد کے حصول کے پیچھے نہیں ہے۔
سفیر نے واضح کہا کہ امریکا اب ایک آزاد فلسطینی ریاست کے مقصد کی پیروی نہیں کر رہا ہے جسے تجزیہ کار امریکی مشرق وسطیٰ کی سفارت کاری کا سب سے واضح ترک قرار دیتے ہیں۔
بلومبرگ نیوز کے ساتھ انٹرویو کے دوران یہ پوچھے جانے پر کہ کیا فلسطینی ریاست امریکی پالیسی کا مقصد بنی ہوئی ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ’’میں ایسا نہیں سوچتا۔‘‘
بی بی سی کے ساتھ ایک الگ انٹرویو میں، ہکابی نے کہا: "مسلم ممالک کے پاس اسرائیل کے زیر کنٹرول زمین کا 644 گنا زیادہ ہے، اس لیے اگر فلسطینی ریاست کی ایسی خواہش ہو تو کوئی ایسا ہو جو کہے کہ ہم اس کی میزبانی کرنا چاہتے ہیں۔”
جب مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی امنگوں پر دباؤ ڈالا گیا، جہاں 30 لاکھ فلسطینی اسرائیلی قبضے میں رہتے ہیں، ہکابی نے اسرائیلی حکومت کی اصطلاحات کو استعمال کرتے ہوئے پوچھا کہ "کیا یہ یہودیہ اور سامریہ میں ہونا ضروری ہے؟”