واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹرتھ سوشل پر اعلان کیا ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان ڈیل ہوگئی، حتمی منظوری کے بعد نفاذ ہوگا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا اور چین ٹیرف جنگ اور تجاری تنائو کے بعد بالآخر ایک معاہدے تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدے کی خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ امریکا چین سے نایاب دھاتیں اور معدنیات درآمد کرےگا۔
انھوں نے کہا کہ چینی صدر اور میری حتمی منظوری کے بعد یہ معاہدہ نافذ ہوگا، امریکی کالج اور یونیورسٹیوں میں چینی طلبہ کو تعلیم دیں گے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ مزید کہنا تھا کہ چین کو 10 فیصد اور امریکا کو 55 فیصد ٹیرف ملےگا، چین سے تعلقات اور رابطے بہترین ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ کئی مہینوں سے چلنے والے چین امریکا تنازع کے حوالے سے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ چین پر عائد ٹیرف میں کمی کا انحصار چینی قیادت کے عمل پر ہوگا۔
’’چین کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آؤں گا‘‘ ٹرمپ کا مؤقف تبدیل ہو گیا
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چین کیساتھ ڈیلنگ بہت اچھی کرنے جا رہے ہیں، چین کو معاہدہ کرنا ہی پڑیگا، چین نے معاہدہ نہیں کیا تو ہم ڈیل طے کریں گے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ کی جانب سے مختلف ممالک پر عائد کردہ تجارتی ٹیرف کے نفاذ کے بعد امریکا میں بھی غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی تھی، جس کے سبب مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔
اس حوالے سے فیڈرل ریزرو (امریکہ کا مرکزی بینک) نے تازہ ترین رپورٹ جاری کی ہے جسے ”بیج بُک”کے نام سے جانا جاتا ہے، اس رپورٹ میں ٹرمپ کی غیر متوقع اور سخت ٹیرف پالیسیوں کے بعد موجودہ ملکی اقتصادی حالات کی عکاسی کی گئی ہے۔
امریکہ کی مختلف ریاستوں میں معاشی سرگرمیاں سست روی کا شکار ہو چکی ہیں اور لوگ ٹیرف پالیسیوں سے پیدا ہونے والی صورتحال سے مطابقت پیدا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جیسے ہی امپورٹ ٹیرف (درآمدی ڈیوٹی) میں اضافے کی خبریں سامنے آئیں، لوگوں نے گاڑیاں خریدنے میں جلدی شروع کردی جس کے بعد عمومی کاروباری سرگرمیاں سست ہوگئیں، کیونکہ کمپنیاں غیر یقینی صورتحال کے باعث بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے سے گریز کرنے لگیں۔
امریکی کمپنیاں چین کو مصنوعات فروخت نہ کریں، ٹرمپ انتظامیہ کا حکم