یمن میں حوثیوں کے خلاف امریکا اور برطانیہ نے نیامحاز کھول دیا ہے، امریکی اور برطانوی طیاروں نے یمنی حوثیوں کے خلاف بمباری شروع کردی ہے، دارالحکومت صنعا دھماکوں سے گونج اُٹھا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یمن کے انقلابی رہنما عبدالمالک بدرالدین الحوثی نے یمن پر امریکی و برطانوی فضائی حملوں کے بعد جارحیت کا مقابلہ کرنے کے اپنے بھرپور عزم کا اظہار کیا ہے۔
عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ لڑاکا طیاروں، بحری جہازوں اور آبدوزوں کی مدد سے یمن کے دارالحکومت صنعا، بندرگاہی شہر حدیدہ اور شمالی شہر سعدہ میں درجن بھر سے زائد مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔
امریکا کے صدر بائیڈن نے حملوں کے بعد بیان میں کہا کہ یہ حملے بحر احمر میں بین الاقوامی جہازوں پر ان حملوں کا جواب ہیں جن میں پہلی بار اینٹی شپ بیلسٹک میزائل بھی استعمال کیے گئے تھے۔
برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے اپنے بیان میں کہا کہ حوثیوں کو جہازوں پر حملوں سے کئی بار خبردار کیا گیا تھا اور یہ صورتحال برداشت نہیں کی جاسکتی تھی۔
عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ پہلے امریکی ایجنٹوں کے خلاف ہزاروں یمنی شہریوں نے جانیں پیش کی تھیں، اب فلسطینیوں کیلئے امریکا، برطانیہ اور اسرائیل سے براہ راست نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔
دوسری جانب پاکستان میں فلسطین کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن نادر الترک نے ایک سیمینار سے خطاب کرتے کہا ہے کہ اسرائیل صرف فلسطین نہیں پورے مشرق وسطیٰ کا نقشہ بدلنا چاہتا ہے، جنگ غزہ تک محدود نہیں رہے گی بلکہ پورا خطہ اس کی لپیٹ میں آئے گا۔
فلسطین کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن نادر الترک نے قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی کا مقصد غزہ پر قبضہ نہیں بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کا نقشہ بدلنا ہے۔
فلسطینی سفارت کار نے کہا کہ اسرائیل کے لیے منصوبے پر عمل آسان نہیں کیونکہ اس کی اپنی سیکیورٹی بھی شدید خطرے میں ہے۔
’عالمی عدالت میں مقدمہ فلسطینیوں کے تحفظ کیلیے اہم قدم ہے‘
اسرائیل کو امریکہ اور اس کے دیگر مغربی اتحادی اب تک 300 ارب ڈالر دے چکے ہیں جس کا مقصد مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل کے ذریعے امریکی اجارہ داری قائم کرنا ہے۔