جنیوا : امریکا اور چین کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پاگیا تاہم ابھی اس کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں، دونوں ممالک نے مذاکرات کو اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ اور چین نے جنیوا (سوئٹزرلینڈ) میں ہونے والی دو روزہ تجارتی بات چیت کے بعد خوش آئند اور مثبت بیانات جاری کیے ہیں۔ جس میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے حکام نے ان مذاکرات کو "تعمیراتی” اور "اہم پیش رفت” قرار دیا ہے۔
اس حوالے سے وائٹ ہاؤس نے بھی تصدیق کی ہے کہ جنیوا میں امریکا اور چین کے درمیان تجارتی معاہدہ ہوگیا ہے۔
معاہدے سے متعلق امریکی وزیرخزانہ اسکاٹ بیسنٹ کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ مذاکرات میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، تجارتی معاہدے کی تفصیلات کل صبح جاری کی جائیں گی۔
امریکی وزیرخزانہ نے کہا کہ تجارتی معاہدے سے متعلق ہونے والی پیشرفت کا اعلان کرتے ہوئے مجھے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ چین کے ساتھ مذاکرات انتہائی مثبت رہے ہیں، سوئٹزر لینڈ کی میزبانی پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔
دوسری جانب چینی نائب وزیراعظم ‘ہی لی فینگ’ نے کہا کہ بات چیت میں اہم اتفاق ہوا ہے اور پیر کو ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا، جو دنیا کے لیے اچھی خبر ہوگا۔
امریکی تجارتی نمائندہ جیمیسن گریئر اور وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ان مذاکرات کو ایک معاہدہ” قرار دیا ہے جو امریکہ کے 1.2 ٹریلین ڈالر کے تجارتی خسارے کو کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔
واضح رہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان گزشتہ کافی عرصے سے تجارتی کشیدگی جاری ہے۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی درآمدی اشیاء پر بہت زیادہ ٹیرف (درآمدی ٹیکس) لگا رکھے ہیں، امریکہ کی جانب سے چینی اشیاء پر 145 فیصد جبکہ چین نے امریکی اشیاء پر 125 فیصد ٹیرف عائد کیا ہوا ہے۔
اس تجارتی جنگ کے باعث نہ صرف عالمی تجارتی نظام متاثر ہورہا ہے بلکہ دونوں ممالک کی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، جس کے نتیجے میں سپلائی چین میں خلل، ملازمتوں میں کمی اور مہنگائی میں خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔