امریکا نے قطر سے حماس وفد کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے قطر کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ دوحہ میں حماس قیادت کی موجودگی کو مزید قبول نہیں کیا جائے گا۔
رپبلکن سینیٹرز کے گروپ نے بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قطر پر دباؤ ڈالے کہ حماس کے عہدیداروں کے اثاثے منجمد کرے، اور حماس کے سینیئر رہنماؤں خالد مشعل اور خلیل الحیا کی حوالگی کرے اور حماس کی سینئر قیادت کی مہمان نوازی ختم کرے۔
دوسری جانب حماس کے تین رہنماؤں نے قطر کی جانب سے ملک چھوڑنے کے کسی بھی مطالبے کی خبر کو مسترد کردیا ہے جبکہ قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی خبر کی تصدیق یا تبصرے کی درخواست کا کوئی جواب سامنے نہیں آیا۔
خیال رہے اکتوبر کے وسط میں دوحا میں ہونے والے مذاکرات کا تازہ دور بھی ناکام ہوگیا تھا کیونکہ حماس نے قلیل مدتی جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کردیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس امریکی وزیر خارجہ نے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد قطر سمیت خطے کے دیگر ممالک کو واضح کردیا تھا کہ حماس کے ساتھ معمول کے تعلقات برقرار نہیں رکھے جاسکتے جس پر قطر نے واشنگٹن کو یقین دہانی کروائی تھی کہ غزہ جنگ کے خاتمے کے بعد حماس رہنماؤں کی ملک میں موجودگی پر دوبارہ غور کرنے کیلئے تیار ہیں۔