واشنگٹن: امریکی نشریاتی ادارہ سی این این اعلیٰ امریکی فوجی جنرل کی جانب سے سینیٹرز کو ایران کی جوہری تنصیبات پر کیے گئے حملے پر دی گئی خفیہ بریفنگ کی اہم تفصیلات سامنے لے آیا۔
سی این این نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اعلیٰ فوجی جنرل نے سینیٹرز کو ایران کی جوہری تنصیبات پر کیے گئے غیر معمولی حملے پر بریفنگ دی کہ امریکی فوج نے ایران کی سب سے بڑی جوہری سائٹس میں سے ایک پر بنکر بسٹر بم استعمال نہیں کیا۔
ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں
اس کی وجہ بتاتے ہوئے اعلیٰ فوجی جنرل نے سینیٹرز کو بتایا کہ اُس جوہری تنصیب کی زیر زمین گہرائی اتنی ہے کہ اسے بنکر بسٹر بم نشانہ نہیں بنا سکتا۔
سی این این کو یہ ریماکس اُن تین افراد نے بیان کیے جنہوں نے خود چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین کا تبصرہ سنا جبکہ ایک چوتھا شخص بھی موجود تھا جسے بریفنگ دی گئی۔
ڈین کین کی جانب سے یہ پہلی وضاحت ہے کہ امریکی فوج نے ایران میں اصفہان کے مقام پر بڑے پیمانے پر آرڈیننس پینیٹریٹر بم کیوں استعمال نہیں کیا۔
امریکی حکام کا خیال ہے کہ اصفہان کے زیر زمین ڈھانچے میں افزودہ یورینیم کے ذخیرے کا تقریباً 60 فیصد موجود ہے جس کی ایران کو ہمیشہ جوہری ہتھیار بنانے کیلیے ضرورت ہوگی۔
امریکی بی ٹو بمبار طیاروں نے فردو اور نطنز جوہری تنصیبات پر ایک درجن سے زیادہ بنکر بسٹر بم گرائے لیکن اصفہان کو صرف امریکی آبدوز سے داغے گئے ٹوماہاک میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔
سینیٹرز کو خفیہ بریفنگ ڈین کین، سیکریٹری دفاع پیٹ ہیگستھ، وزیر خارجہ مارکو روبیو اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے دی۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے ترجمان نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ وہ کانگریس کو چیئرمین کی خفیہ بریفنگ پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔
بریفنگ کے دوران سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے سینیٹرز کو بتایا کہ امریکی انٹیلی جنس کی معلومات کے مطابق ایران کے افزودہ یورینیم کی اکثریت اصفہان اور فردو میں دفن ہے۔
ڈیموکریٹس کے سینیٹر کرس مرفی نے بریفنگ کے بعد جمعرات کی رات سی این این کو بتایا کہ ایران کی جوہری صلاحیتیں اس حد تک زیر زمین ہیں کہ ہم ان تک کبھی نہیں پہنچ سکتے، ان کے پاس محفوظ کیا گیا بہت کچھ ان علاقوں میں منتقل کرنے کی صلاحیت ہے جہاں امریکی بمباری کی صلاحیت نہیں ہے جو اس تک پہنچ سکے۔