امریکا میں صدارتی انتخاب کے لئے ووٹنگ کا عمل جاری ہے، مختلف ریاستوں میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کاملا ہیرس پر برتری حاصل ہے۔
رپورٹس کے مطابق پاکستانی امریکن سلمان بھوجانی ٹیکساس اسمبلی کے دوبارہ رکن بننے میں کامیاب ہوگئے ہیں، اس موقع پر اُن کا کہنا تھا کہ چاہتا ہوں پاکستانی برادری امریکی سیاست میں آگے آئے۔
سلمان بھوجانی نے کہا کہ خوشی کی بات ہے کہ حلقے کے لوگوں نے دوبارہ منتخب کیا، حلقے کی عوام کا شکر گزار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا آنے کے بعد فیملی کے حالات زیادہ اچھے نہیں تھے، میں نے امریکہ میں معمولی کام بھی کئے، تعلیم مکمل کرنے کے بعد سیاست میں حصہ لیا اور منتخب ہوا، پاکستانیوں سمیت سب کے مسائل کے حل کیلئے کام کروں گا۔
واضح رہے کہ امریکا میں ہر چار سال بعد نومبر کے پہلے منگل کو عوام اپنا نیا صدر منتخب کرتی ہے، جس کے بعد جیتنے والا امیدوار آئندہ چار سال کیلئے وائٹ ہاؤس کا مکین بن جاتا ہے۔
امریکا کی تاریخ میں زیادہ دو بڑی سیاسی جماعتوں رپبلکن اور ڈیموکریٹ کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے میں آتا ہے اور صورت حال اس بار بھی مختلف نہیں۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی نے ناظرین کو امریکی صدر کے انتخاب سے متعلق تفصیل سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ صدارتی انتخاب کا یہ مرحلہ کس طرح سیاسی جماعتوں کی جانب سے امیدواروں کی نامزدگی سے لے کر انتخابات کے حتمی نتائج تک کن مراحل سے گزرتا ہے؟
انہوں نے بتایا کہ امریکا کی تمام ریاستوں کو ان کی آبادی کے تناسب سے سیٹیں دی گئی ہیں جنہیں الیکٹرز کہا جاتا ہے، اور جو جماعت کسی بھی ریاست میں کم از کم 51 فیصد ووٹ لے لیتی ہے تو اس کی فاتح قرار پاتی ہے۔
امریکی صدارتی انتخاب 2024، ٹرمپ اور کاملا ہیرس میں کانٹے کا مقابلہ
امریکی صدر کا انتخاب براہ راست عوامی ووٹوں سے نہیں ہوتا بلکہ اس کا فیصلہ الیکٹورل کالج کے ذریعے کیا جاتا ہے، اس حوالے سے الیکٹرورل ووٹوں کی کل تعداد جتنی بنتی ہیں اس کے 51فیصد ووٹ حاصل کرنے والا امیداوار امریکا کا صدر بن جاتا ہے۔