واشنگٹن: امریکی الیکشن کمیشن نے ٹرمپ کے فراڈ انتخابات کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2020 کے انتخابات امریکی تاریخ کے شفاف ترین الیکشن تھے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا کے الیکشن کمیشن کے حکام نے ٹرمپ کی جانب سے انتخابات کو فراڈ قرار دیے جانے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’ایسے تمام دعوے اور الزامات بے بنیاد ہیں کیونکہ حال ہی میں ہونے والے انتخابات امریکی تاریخ کے محفوظ ترین الیکشن تھے‘۔
الیکشن کمیشن کی کمیٹی کا کہنا تھا کہ ’انتخابات کو دھوکا کہنے والوں نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا اور نہ ہی سسٹم میں کسی بھی قسم کا کوئی نقص سامنے نہیں آیا‘۔
انہوں نے لکھا کہ ’ٹرمپ نے بغیر کسی ثبوت کے 27 لاکھ ووٹوں کو جعلی قرار دیا جبکہ جوبائیڈن نے انتخابات کے حوالے سے کسی بھی قسم کے خدشے کا اظہار نہیں کیا‘۔
الیکشن کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ ’تین نومبر کے انتخابات کے غیر حتمی اور غیرسرکاری نتائج گزشتہ ہفتے امریکا کے تمام ٹی وی چینلز پر نشر کیے گئے‘۔
قبل ازیں امریکا کی دو ریاستوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے نتائج جاری کیے گئے جس میں ڈیموکریٹ کے امیدوار جوبائیڈن ریاست جارجیا سے دوبارہ کامیاب قرار پائے، دوبارہ گنتی کے بعد جوبائیڈن کے مجموعی الیکٹورل ووٹوں کی تعداد اضافے کے بعد 290 تک پہنچ گئی۔
اسی طرح شمالی کیرولینا میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں ری پبلکن کے امیدوارصدر ٹرمپ کامیاب ہوئے جس کے بعد اُن کے مجموعی الیکٹورل ووٹ کی تعداد بڑھ کر 232 تک پہنچ گئیں۔
ریاست مشی گن کی عدالت نے ری پبلکن کی جانب سے دائر ہونے والی دھاندلی کے الزامات کی درخواستوں کو ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا جبکہ صدرٹرمپ کی انتخابی ٹیم نے ایریزونا میں دائرمقدمات بھی واپس لے لیے ہیں۔
دوبارہ گنتی اور انتخابات میں شکست کے بعد ٹرمپ کےحامیوں اوربلیک لائیوزمیٹر نے آج واشنگٹن میں احتجاج کیا۔ ہنگاموں اور جلاؤ گھیراؤ کے خدشے کے پیش نظر واشنگٹن میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات بھی کیے گئے۔
واضح رہے کہ کسی بھی امیدوار کو صدر منتخب ہونے کے لیے کم از کم 270 الیکٹورل ووٹ کی ضرورت ہوتی ہیں۔ اب تک جوبائیڈن کی پوزیشن مضبوط نظر آرہی ہے۔