امریکا میں محکمہ دفاع نے بچت کے لیے پانچ اعشاریہ ایک ارب ڈالر کے پندرہ معاہدے ختم کردیئے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے ان معاہدوں کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کا کہنا تھا کہ اربوں ڈالرز کے معاہدے ’فضول خرچی‘ ہیں، ختم ہونے والے اداروں میں امریکی ڈیفنس ہیلتھ ایجنسی، ائیرفورس، نیوی اور تحقیقاتی ادارے ڈارپا جیسے ادارے شامل ہیں۔
ان معاہدوں میں نجی کمپنیوں جیسے ایکسنچر، ڈیلائٹ اور بوزایلن کی خدمات کو ختم کردیا گیا ہے، اس کے علاوہ امریکی ائیر فورس کا کلاؤڈ آئی ٹی سروسز اورامریکی نیوی کے انتظامی دفاتر کیلئے بزنس پراسیس کنسلٹنگ کے معاہدے ختم کر دیئے گئے۔
محکمہ دفاع کا کہنا ہے ڈیفنس ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹس ایجنسی کا ادارہ ختم کر دیا ہے کیونکہ پہلے سے موجود عملے اس کام کو انجام دے سکتے ہیں۔
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ایرانی تیل کی غیر قانونی فروخت روکنے کیلئے نئی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں مقیم بھارتی شہری جگویندر سنگھ پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اس بھارتی شہری کی کمپنیوں پر ایرانی تیل کی نقل وحمل میں معاونت کا الزام ہے۔
بیان کے مطابق ایران تیل کی فروخت کیلئے غیر قانونی شپنگ ایجنٹس پر انحصار کرتا ہے، ایران کی مالی معاونت روکنے کیلئے 30 بحری جہازوں کا نیٹ ورک بھی بلیک لسٹ کردیا گیا ہے۔
ایران کا امریکا سے شیڈول مذاکرات سے متعلق بڑا بیان
امریکی حکام کے مطابق بھارتی شہری کے بحری جہازوں کی ایرانی نیشنل آئل کمپنی اور ایرانی فوج کیلئے تیل کی ترسیل ہوتی رہی ہے۔
گزشتہ روز بھی امریکا نے ایران کے مزید 5 اداروں اور ایک شخص پر پابندیاں عائد کی تھیں۔