واشنگٹن: امریکا رواں سال تیسرے شٹ ڈاؤن کا سامنا کررہا ہے ، سرکاری اداروں کی بندش سے آٹھ لاکھ افرادتنخواہوں سے محروم ہوجائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس سے اخراجات کا ضمنی بل منظور نہیں ہوسکا جس کے سبب امریکہ میں نو سرکاری اداروں نے کام کرنا بندکردیا ہے۔
امریکہ کے چار وفاقی اداروں کے تحت چلنے والے تمام غیر ضروری محکمے فوری طور پر بند کردی جائیں گے ۔ان میں پارکس اور فوڈ انسپیکشن شامل ہیں۔ٹیکس ادارے کا کام بھی متاثر ہوگا۔ سوشل سیکیورٹی اور میڈیکل سروسسز بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔
یاد رہے کہ گزشتہ شٹ ڈاؤن میں افرادی قوت کا چالیس فیصد متاثر ہواتھا۔ شٹ ڈاؤن کے دوران ملازمین کام پر نہیں آتےجبکہ آٹھلاکھ افراد بنا تنخواہ کےکام کریں گے۔
شٹ ڈاؤن کاسبب کانگریس کے آئندہ مالی سال کے اخراجات کے بل پر اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث ہوا۔کانگریس میں اخراجات سے متعلق بارہ بل پاس کئے جاتےہیں تاہم اکتوبر سے اب تک صرف پانچ بل پاس ہوسکے ہیں۔
بل کی نامنظوری کا سبب اخراجات کے بل میں میکسیکو کی سرحد کے ساتھ دیوار کی تعمیر کے اخراجات بھی شامل ہونا ہیں، جوکہ موجودہ امریکی صدر کا دیرینہ خواب ہے ، تاہم کانگریس نے اس کے لیے پانچ ارب ڈالر کی خطیر رقم کی منظوری دینے سے انکار کردیا ہے جس کے سبب یہ بل پاس نہیں ہوسکا ۔
یاد رہے کہ اس وقت امریکا میں کرسمس کا سیزن چل رہا ہے اور ایسے موقع پر آٹھ لاکھ وفاقی ملازمین کا بے روزگار ہوجانا یا بغیر تنخواہوں کے کام کرنا نہ صرف یہ کہ ٹرمپ انتظامیہ کے لیے ایک بڑا جھٹکا ہے بلکہ کرسمس سیزن ہونے کے سبب یہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلا ف غم و غصے کو بھی جنم دے گا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ اس کے لیے ذہنی طور پر تیار تھے تاہم انہیں امید ہے کہ حالیہ شٹ ڈاؤن زیادہ عرصے تک جاری نہیں رہے گا۔