نیویارک : امریکی فیڈرل رویزرو نے صدر ٹرمپ کی ہدایت نظر انداز کرتے ہوئے شرح سود کو دسمبر تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق امریکا فیڈرل ریزرو نے شرح سود دسمبر تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، فیڈرل ریزرو کے چیف کا کہنا ہے رواں سال دسمبر تک شرح سود 4.25 سے 0 فیصد پر برقرار رکھی جائے گی۔
فیڈرل ریزرو نے امریکا میں مہنگائی اورمعاشی اشاریے بھی جاری کردیے، جس کے مطابق امریکا میں مہنگائی کی شرح تقریبا تین فیصد پر رہی۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بینک نے مہنگائی بڑھنے اور ترقی کی شرح میں کمی کی توقع کی ہے۔
امریکی صدرٹرمپ نے فیڈرل ریزرو چیف کو شرح سود میں کمی ہدایت کی تھی لیکن فیڈرل ریزرو چیف نےٹرمپ کی بات دوبارہ نہیں مانی اور شرح سود کو برقرار رکھا۔
بدھ کو پریس کانفرنس میں فیڈ چیئر پاول نے خبردار کیا کہ صدر ٹرمپ کی طرف سے لگائے گئے نئے ٹیکس (ٹیرف) کی وجہ سے مہنگائی بڑھ سکتی ہے اور معیشت کی رفتار سست ہو سکتی ہے۔
فیڈ (مرکزی بینک) کے نئے اندازے کے مطابق سال کے آخر تک مہنگائی 3 فیصد تک پہنچ سکتی ہے (جو ابھی 2.4 فیصد ہے)، بے روزگاری کی شرح 4.5 فیصد تک جا سکتی ہے۔
ٹرمپ کی جانب سے لگائے گئے ٹیرف کے بارے میں مزید فیصلے جولائی میں متوقع ہیں، کیونکہ ان کے 90 دن کے عارضی وقفے کی مدت 9 جولائی کو ختم ہو رہی ہے۔
فیڈ کے حکام نے کہا ہے کہ وہ اس سال کے آخر تک شرحِ سود میں دو بار کمی کر سکتے ہیں، لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کب ہو گی تاہم ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ کمی ستمبر میں ہو سکتی ہے۔
خیال رہے جنوری میں صدر ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے شرح اس سطح پر برقرار ہے، آخری بار شرحوں میں کمی دسمبر 2024 میں کی تھی، جب اس نے شرح میں 0.25 فیصد پوائنٹس کی کمی کی تھی۔