نیو یارک : امریکہ میں انفلوئنزا کی شرح گزشتہ 15 سالوں میں سب سے زیادہ سطح پر آگئی ہے جس میں بدستور اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، اب تک ہزاروں افراد خطرناک وبا کا شکار ہوکر موت کے منہ میں چلے گئے۔
امریکی سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس سیزن میں اب تک فلو کے باعث کم از کم 24 ملین افراد بیمار، 3 لاکھ 10ہزار اسپتال میں داخل جبکہ 13ہزار اموات رپورٹ ہوئی ہیں، جن میں کم از کم 57 بچے بھی شامل ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی) نے اپنی ہفتہ وار فلو کی نگرانی کی رپورٹ میں کہا ہے کہ موسمی فلو کا زور ملک بھر میں دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے۔
ان دنوں امریکہ سردیوں کے سب سے شدید وائرس کے موسم کا سامنا کر رہا ہے اور اندازوں کے مطابق یہ 15 سالوں میں سب سے زیادہ شدید انفلوئنزا کا وائرس ہے، اس سے قبل سوائن فلو کی وبا کے وقت اس تعداد میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔
فلو کی وبا کے باعث کچھ ریاستوں میں اسکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، فورٹ ورتھ، ٹیکساس کے قریب گوڈلی انڈیپنڈنٹ سکول میں 32 سو طلبہ زیر تعلیم تھے۔ اس اسکول کو منگل کو 650طلبہ اور 60 ملازمین کی غیر حاضری کے بعد تین دن کے لیے بند کر دیا گیا۔
ضلع کے ترجمان جیف میڈور نے وضاحت کی کہ وہاں کی سب سے بڑی بیماری انفلوئنزا تھی۔ فلو اور گلے کی سوزش کی وجہ سے یہ بدترین موسم ہے۔ بیماریوں کے کنٹرول کے مراکز کا تخمینہ ہے کہ اس سیزن میں اب تک کم از کم 24 ملین افراد انفلوئنزا سے متاثر ہو چکے ہیں۔