کابل : امریکا نے افغانستان میں ناکامیوں کا ملبہ ایک بار پھر پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اہم اتحادی پاکستان سے پھر ڈومور کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ امریکی صدرکے سخت موقف کے باوجود پاکستانی رویے میں تبدیلی نہیں آئی رویے میں تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان میں ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پرڈالنے کی امریکا کی ایک اور کوشش، امریکی کمانڈرجنرل نکلسن نے کابل سے بذریعہ سیٹلائٹ پینٹاگون میں خطاب میں ایک بار پھر پاکستان میں دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانوں کا گھسا پٹا الزام دہراتے ہوئے پاکستان سے پھر ڈومورکا مطالبہ کردیا۔
خطاب کے دوران امریکی جنرل کا کہنا تھا کہ امریکی صدرکے سخت موقف کے باوجود پاکستانی رویے میں تبدیلی نہیں آئی ہم نے بہت واضح موقف بیان کیا تھا کہ پاکستان کے رویے میں تبدیلی دیکھناچاہتے ہیں۔
جنرل نکلسن نے کہا کہ پاکستان سرحد پار کارروائی کرنے والے دہشتگردوں کو ختم کرے، ہم پاکستان کےساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں، جنوبی ایشیا کیلئے نئی پالیسی شرائط پر منحصر ہے وقت پر نہیں، امریکہ افغانستان سے کہیں نہیں جارہا۔
انکا کہنا تھا کہ مذاکرات کےعمل سے شدت پسندی کو کم کیا جاسکتا ہے، لیکن دہشتگردی کیخلاف جنگ جیتنےکیلئے فوجی کارروائی ضروری ہے۔
امریکی جنرل نے دعویٰ کیا کہ افغان فورسز طالبان کیخلاف بہتر طور پر تیارہورہی ہیں اور افغانستان میں طالبان کی سرگرمیاں کم ہورہی ہیں۔
جنرل نکلسن کے دعوی کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ افغانستان کے سولہ صوبوں پرطالبان کا قبضہ ہے، امریکی فوج افغانستان میں بدستورموجود ہے اور جدید ترین اسلحے کا بے دریغ استعمال بھی کررہی ہے لیکن افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان کی پیش قدمی روکنے میں ناکام ہے۔