امریکا، کینیڈا اور یورپ میں تجارتی جنگ باضابطہ طور پر شروع ہو گئی، امریکا نے اسٹیل اور الومینیم کی درآمد پر پچیس فیصد ٹیرف نافذ کر دیا۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکا کا نافذ کردہ ٹیکس تقریبا اٹھائیس ارب ڈالر بنے گا، امریکی ٹریف کے نفاذ پر کینیڈا اور یورپ نے بھی جوابی وار کیا ہے۔
کینیڈا نے امریکا پر پچیس فیصد ٹیرف نافذ کرنے کا اعلان کر دیا ہے جو کینیڈین ڈالر میں انتیس ارب اسی کروڑ ڈالر بنے گا۔
کینیڈین وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ٹیرف کا معاملہ جی سیون وزرائے خارجہ کے اجلاس میں بھی اٹھائیں گے۔
یورپی یونین نے بھی یکم اپریل سے چھبیس ارب یورو سے زائد مالیت کی امریکی مصنوعات پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کر دیا، ادھر چین نے امریکا کی جانب سے تجارتی جنگ چھیڑنے کو عالمی تجارتی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
دوسری جانب مارک کارنی کل کینیڈا کے نئے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے، کینیڈین لبرل پارٹی نیبینک آف کینیڈا کے سابق گورنر کو منتخب کیا تھا۔
کینیڈا کی حکمران جماعت لبرل پارٹی کی جانب سے منتخب کیے جانے والے رہنما مارک کارنے کل کینیڈا کے نئے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
کینیڈین لبرل پارٹی نے بینک آف کینیڈا کے سابق گورنر مارک کارنی کو پارٹی رہنما منتخب کیا تھا۔
موجودہ وزیر اعظم ٹروڈو نے مہنگائی اور امریکا کے ساتھ تجارتی جنگ کی دھمکیوں پر دباؤ پر مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔
جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ وہ حکمران جماعت لبرل پارٹی کی جانب سے نیا سربراہ چنے جانے کے بعد عہدہ چھوڑدیں گے۔
تم چاہتے ہو کہ میں کوئی بے وقوفانہ جواب دوں؟ ڈونلڈ ٹرمپ صحافی پر برہم
تریپن سالہ جسٹن ٹروڈو نے دوہزار پندرہ میں کینیڈا کی وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا تھا اور انہوں نے اس کے بعد بھی مسلسل دو انتخابات جیتے۔
یاد رہے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اپنے الوداعی خطاب میں آبدیدہ ہوگئے تھے اور پارلیمنٹ سے اپنی کرسی بھی ساتھ لے گئے تھے۔