جوہری معاملات پر مذاکرات کے باوجود امریکا کی جانب سے ایران پر پابندیاں عائد کرنے کا سلسلہ جاری ہے، ایران سے متعلق اداروں اور مختلف شخصیات پر نئی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ میں جاری نوٹس کے مطابق امریکا نے ایران سے متعلق نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ برائے بیرونی اثاثہ جات کنٹرول کا کہنا ہے کہ نئی پابندیوں میں چین اور ایران میں موجود شخصیات اور اداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق امریکا کی جانب سے کن اداروں اور شخصیات پر نئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، اس کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلیجی ممالک کے دورے کے دوران تہران پر کی گئی تنقید پر ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے سخت جواب دیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق بدھ کو سرکاری ٹی وی بیان میں ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا ”ٹرمپ سوچتا ہے کہ وہ یہاں آ کر ہمیں ڈرا سکتا ہے، لیکن ہمارے لیے شہادت کی موت بستر پر مرنے سے زیادہ پیاری ہے، آپ ہمیں ڈرانے آئے ہیں؟ ہم کسی بدمعاش کے سامنے نہیں جھکیں گے۔“
انھوں نے کہا ٹرمپ نے ایرانی عوام کو علاقے میں خطرے اور بدامنی کا ذمہ دار قرار دیا ہے تو سوال یہ ہے کہ کیا ہم نے غزہ میں 60 ہزار بے گناہ انسانوں کا قتل عام کیا؟ کیا ایران نے بے گناہ عوام پر پانی، غذا اور ادویات بند کی ہیں؟
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ امریکی صدر نے دھمکی دی ہے کہ اُن کے پاس ایسے بم ہیں جس کا تصور بھی کوئی نہیں کر سکتا اور پھر یہ ہمیں جنگ اور خوں ریزی کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں، ٹرمپ خود خطے کے ممالک کو بموں، ہتھیاروں اور میزائلوں سے لیس کر رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا نے آپریشن سندور کی ناکامی کا ملبہ ڈونلڈ ٹرمپ پر ڈال دیا
انھوں نے کہا مغربی طاقتیں پچھلے 47 سال سے ایران کے نظام اور عوام کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، لیکن نہ ایسا کر سکی ہیں نہ ہی کر پائیں گی۔