نیویارک : مشرق وسطیٰ کے حالیہ تنازع میں شدت آنے کے بعد سرمایہ کار کاروبار میں سرمایہ کاری کرنے سے گریز کررہے ہیں۔
امریکہ کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں مزید فوجی سامان بھیجے جانے کے بعد سرمایہ کار حالیہ دنوں میں بڑھتے ہوئے تنازعے کے بارے میں مزید پریشان ہوگئے ہیں جب کہ اس دوران اسرائیل نے غزہ اور لبنان اور شام میں حماس کے حامیوں کے ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق سرمایہ کاروں کو ایسے شواہد مل رہے ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں جاری تنازع کی شدت میں اس ہفتے مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ اسرائیلی افواج نے غزہ جنگ کا دوسرا مرحلہ شروع کر دیا ہے، انہوں نے حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف زمینی کارروائیوں پر بھی زور دیا۔
چارلس شواب کے ٹریڈنگ اور ڈیریویٹوز کے مینیجنگ ڈائریکٹر رینڈی فریڈرک نے کہا کہ اسرائیل کی صورتحال معاشی اعتبار سے بہت زیادہ پریشانی کا باعث ہے۔
ان خدشات پر کہ تنازعہ سے خام سپلائی میں خلل پڑ سکتا ہے، خام تیل کی عالمی منڈی میں قیمت کے حوالے سے گزشتہ روز برینٹ فیوچرز 2.9 فیصد اضافے کے ساتھ 90.48 ڈالر فی بیرل پر طے پائی تجزیہ کاروں نے کہنا ہے کہ تیل کی منڈی کا تنازعہ پر اب تک خاموش ردعمل تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر ایسی کوئی بھی علامت ظاہر ہوئی کہ خطے کے دیگر ممالک مشرق وسطیٰ کے تنازع میں ملوث ہو رہے ہیں تو تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوجائے گا۔