واشنگٹن : سابق امریکی سفیر رچرڈاولسن نے کہا ہے کہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت پرایران کاردعمل آئےگا،امریکاایران کےجوابی حملے کیلئے تیار بیٹھاہے، تاہم امریکا اور ایران کےدرمیان کسی بڑی جنگ کاامکان نہیں۔
تفصیلات کے مطابق سابق امریکی سفیر رچرڈاولسن نے اےآروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہاامریکااورایران کےدرمیان کسی بڑی جنگ کاامکان نہیں تاہم محدود پیمانے کی جنگ ہوسکتی ہے۔
پاکستان کی پوزیشن کے حوالے سے رچرڈ اولسن کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان اس معاملے پر غیر جانبدار رہنا پسند کریں گے۔
سابق امریکی سفیر نے کہا کہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت پرایران کاردعمل آئےگا،رچرڈاولسن امریکاایران کےجوابی حملے کیلئے تیار بیٹھا ہے۔
گذشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ ایران،امریکہ تنازع کا حصہ بنیں گے نہ کسی کے خلاف استعمال ہوں گے، موجودہ حالات نے نئے تناؤ کو جنم دیا، جو اسامہ بن لادن اور ابوبکر الغدادی کے واقعات سے زیادہ سنگین ہوسکتا ہے۔
خیال رہے قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے ، امریکی حملے پر ایران نے شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا اور امریکی صدر ٹرمپ کے سر کی قیمت 80 ملین ڈالر مقرر کر دی تھی۔
مزید پڑھیں :امریکا نے ایرانی وزیر خارجہ کو ویزہ جاری کرنے سے انکار کر دیا
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ امریکا نے حملہ کر کے بڑی غلطیاں کیں، جنرل سلیمانی کی موت کا جواب کسی بھی وقت کسی بھی شکل میں دیا جائے گا،
دوسری جانب امریکی صدر نے دھمکی دی تھی کہ اگر ایران نے امریکی تنصیبات پر حملہ کیا تو اس کا جواب دیں گے، امریکی حملہ تیز ہوگا اور انتہائی شدت سے کیا جائے گا۔
یاد رہے بغداد میں امریکی راکٹ حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت نے دنیا بھر کو ہلا کر رکھ دیا ہے ، بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی سمیت نو افرادجاں بحق ہوگئے تھے ، ان کے قافلے کومیزائل سےنشانہ بنایا، پینٹاگون کا کہنا تھا کارروائی صدرٹرمپ کے حکم پرکی گئی۔
واضح رہے جنرل قاسم سلیمانی قدس فورس کےسربراہ تھےجوصرف رہبرِ اعلی آیت اللہ خامنہ ای کوجوابدہ ہے، قدس فورس کاکام بیرون ملک خفیہ آپریشن انجام دینا ہے اور اس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو ایران میں ہیرو تصور کیا جاتا تھا۔