امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ایران کو کم سطح پر یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت دینے پر غور شروع کردیا گیا ہے۔
امریکی اخبار کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جارہا ہے امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ ایک اور منصوبے پر دیگر ممالک کے ساتھ مل کر بھی کام کررہی ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق دیگر ممالک کے ساتھ منصوبے پر کام کرنے کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا کہنا ہے کہ جوہری پروگرام ختم کرنے کے لیے امریکی دباؤ پر نہیں جھکیں گے، کوئی بھی آزاد انسان ظلم اور نا انصافی کے آگے نہیں جھکے گا۔
دوسری جانب ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولائن لیوٹ کا کہنا ہے کہ ایران معاہدہ کرے یا نتائج کے لیے تیار رہے۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولائن لیوٹ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ میڈیا کے ذریعے مذاکرات نہیں کررہے، ایران کو معاہدے کے لیے تفصیلی معاہدہ پیش کرچکے ہیں اب وہ معاہدہ کرے یا پھر نتائج کے لیے تیار رہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ روس اور یوکرین کے درمیان براہ راست رابطوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور مذاکرات کے حوالے سے پرامید ہیں۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر ٹرمپ تنازع کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، صدر ٹرمپ امریکا کو دنیا کی بہترین فوجی قوت بنانا چاہتے ہیں، امریکا میں غیرقانونی مقیم افراد کو ڈی پورٹ کیا جائے گا۔
ان کے سوال کیا کہ امریکا میں ہزاروں کسان بغیر دستاویز کے موجود ہیں، ڈی پورٹ سے فوڈ سیکیورٹی کا مسئلہ نہیں ہوگا؟
امریکا نے تجارتی جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، چین کا الزام
جواب میں کیرولائن لیوٹ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں اس معاملے کو قانونی طریقے سے حل کیا جائے، ٹرمپ انتظامیہ چاہتی ہے غیرملکی قانونی طریقے سے کام کریں۔