امریکی عدالت کی جانب سے ٹرمپ انتظامیہ کو امریکی خبر ایجنسی پر عائد پابندی ہٹانے اور صدارتی تقریبات تک خبر ایجنسی کے نمائندوں کی رسائی کو بحال کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے وفاقی جج نے وائٹ ہاؤس کوحکم جاری کیا ہے کہ حکومت کو کسی میڈیا ادارے کو ان کے نظریات کی بنیاد پر پابندی لگانے کا حق حاصل نہیں ہے۔
امریکی عدالت نے حکومتی فیصلے کو امریکی آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی آئین کی پہلی ترمیم آزادی اظہار اور پریس کی آزادی کی ضمانت دیتی ہے۔ جس کے باعث اس حکم کا معطل کررہے ہیں۔
جج نے ٹرمپ انتظامیہ کو فیصلے پر عمل درآمد کے لیے 5 دن کی مہلت دے دی تاکہ وہ جواب دے یا اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کرے۔
واضح رہے کہ خلیجِ میکسیکو کا نام بدل کر خلیجِ امریکا نہ لکھنے پر وائٹ ہاؤس میں امریکی خبر ایجنسی کے صحافیوں اور فوٹو گرافر کو فروری کے وسط سے اوول آفس اور ایئر فورس ون پر سفر کرنے سے غیر معینہ مدت تک روک دیا گیا تھا۔
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے نیشنل ریپبلکن کانگریشنل کمیٹی کے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہم مڈ ٹرم الیکشن جیت کر دکھائیں گے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ پورے امریکا میں مڈ ٹرم الیکشن کے لیے انتخابی مہم کی نگرانی کریں گے، انھوں نے کہا ڈیموکریٹس کے مقابلے ریپبلکن پارٹی کی پوزیشن بہت بہتر ہے، کانگریس میں اگلی بار ڈیموکریٹس پر 100 سے زائد نشستوں کی برتری حاصل کریں گے۔
صدر امریکا نے کہا کہ ڈیموکریٹس پر عوام کا اعتماد ختم ہو چکا ہے، انھوں نے ٹیرف کے حوالے سے بھی کہا کہ وہ امریکیوں پر جو بڑے پیمانے پر درآمدی ٹیکس عائد کر رہے ہیں، وہ اگلے سال کے وسط مدتی انتخابات میں ان کی ریپبلکن پارٹی کے لیے زبردست فتح کا باعث بنے گی۔
کیا آج سے چین پر محصولات کم از کم 104 فی صد تک بڑھ جائیں گے؟
ایک طرف جب ماہرین اقتصادیات خبردار کر رہے ہیں کہ ٹرمپ کی تجارتی جنگ سے امریکی معیشت کو نقصان پہنچے گا، ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ”مجھے واقعی لگتا ہے کہ ہمیں ٹیرف کی صورت حال سے بہت مدد ملی ہے، یہ بہت اچھا ہے۔“