واشنگٹن: امریکا میں مڈ ٹرم الیکشن سے قبل سابق امریکی صدر بل کلنٹن، اوبامہ سمیت کئی ڈیموکریٹس کو پائپ بم کا مشتبہ پیکٹ بھیجا گیا، ایف بی آئی نے تحقیقات کا آغاز کردیا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی شہر نیویارک سٹی میں سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے گھر کے بم برآمد ہوا ہے، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ سابق صدر بل کلنٹن کے گھر میں کسی نے مشتبہ پیکٹ بھیجا تھا۔
امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا پیکٹ کی تلاشی پر اس میں سے دھماکا خیز ڈیوائس برآمد ہوئی ہے، بل کلنٹن کے گھر دھماکا خیز ڈیوائس کوریئر کے ذریعے بھیجی گئی تھی۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا میں مڈٹرم الیکشن سے قبل صدر ٹرمپ کے مخالفین کے گھروں اور دفاتر میں پائپ بم کے تحفے بھیجے جارہے ہیں، سابق صدر باراک اوبامہ کے گھر بھی پائپ بم کا پارسل بھیجا گیا تھا جسے خفیہ ایجنسی نے پیکٹ پہلے ہی روک لیا تھا۔
امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نیویارک سٹی میں واقع معروف نشریاتی ادارے سی این این کے دفتر میں بھی پائپ بم کا مشتبہ تحفہ بھیجا گیا تھا جس کے بعد عمارت کو فوری طور پر خالی کروا کر سیکیورٹی اداروں نے گھیرے میں لے لیا تھا۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹ کے مختلف رہنماؤں کو بھی مشتبہ پارسل بھیج رہی ہے جسے حکام نے پائپ بم قرار دیا ہے جس میں گن پاؤڈر موجود ہے۔
نیویارک سٹی کے میئر نے پائپ بم کے واقعات کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سی این این کے دفتر اور سیاستدانوں کے گھروں اور دفاتر میں بھیجے جانے والے بم آزادی صحافت کو پامال کرنے اور سیاست دانوں کی آواز کو دبانے کی کوشش ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سابق صدور اور میڈیا دفتر سے بم بھیجنے جانے کی سخت تحقیقات کی جائیں گی۔
امریکی صدر ٹرمپ کا کہناہے ان واقعات کی سخت تحقیقات کی جائیں گی، ایف بی آئی اور دیگر فیڈرل ادارے واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں، مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔
The safety of the American People is my highest priority. I have just concluded a briefing with the FBI, Department of Justice, Department of Homeland Security, and the U.S. Secret Service… pic.twitter.com/nEUBcq4NOh
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) October 24, 2018
امریکی صدر کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ بم بھیجنا جمہوریت پر حملہ ہے، امریکی شہریوں کی حفاظت میری پہلی ترجیح ہے، ہم سب کو متحد ہو کر یہ پیغام دینا ہوگا کہ امریکا میں پرتشدد واقعات کی کوئی جگہ نہیں۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ان شخصیات کے علاوہ ڈیموکریٹ کے اہم ڈونر اور ارب پتی جارج سورس، امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر بیرنن، سابق اٹارنی جنرل ایریک ہولڈی اور ڈیموکریٹک کیلی فورنیا کانگریس کی خاتون میکسین واٹر ، ڈیموکریٹ خاتون ڈیبی واسرمین کو بھی پائپ بم بھیجے گئے تھے۔
مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سیاست دانوں کے گھروں و دفاتر اور صحافتی اداروں کے دفاتر میں بم بھیجنے کے واقعات سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔