تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

امریکی مسلم خواتین کی اسلامی اقدار کے حامل لباس میں سوئمنگ کے لیے جنگ

امریکا دنیا بھر کے تارکینِ وطن کے لیے اولین ترجیح ہے اور اس کی وجہ یہاں کے سماجی کی ہمہ جہتی اور دنیا بھر کے تمام مکاتبِ فکرسے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے برداشت کی پالیسی ہے، لیکن یہاں بھی مسلم خواتین کو اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے کئی مسائل کا سامنا ہے۔

حال ہی میں امریکی شہر نیویارک کے ایک مضافاتی علاقے ہیمپ اسٹیڈ ٹاؤن کی انتظامیہ کے حکم پر مقامی سوئمنگ پولز میں لگے سوئمنگ ڈریس کے ضابطے میں ’برکینی‘ ( ایسا لباس جسے پہن کر مسلم خواتین اسلامی اقدار کو ملحوظ ِ خاطر رکھتے ہوئے سوئمنگ کرسکتی ہیں) کو باقاعدہ سوئمنگ کاسٹیوم کا درجہ دیا گیا ہے۔

اس سب کی شروعات ہوئی آج سے دو سال قبل یعنی سنہ 2017 کے موسم گرما میں جب نیویارک کے علاقے لانگ آئی لینڈ کی رہائشی روحی کپاڈیا نامی ایک مسلم خاتون اپنی 13 سالہ بیٹی کو لے کر ایک مقامی سوئمنگ پول گئی تھیں۔

ایکو پارک نامی اس مقامی سوئمنگ پول کے عملے نے یہ کہہ کر ان کی بیٹی کو سوئمنگ کرنے سے روک دیا تھا کہ اس کا لباس سوئمنگ کے لیے غیر مناسب ہے۔ یاد رہے کہ لڑکی نے سوئنگ کے باتھ سوٹ کے اوپر ایک ٹی شرٹ اور لیگنگ پہن رکھی تھی۔

خاتون نے عملے کو قائل کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے روحی کو اس معاملے پر مقامی انتظامیہ سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا۔

روحی کپاڈیا اس معاملے پر اس قدر سنجیدہ تھیں کہ انہوں نے ہمپ اسٹیڈ ٹاؤن کی سپر وائزر لارا گلن سے ملاقات کی اور انہیں صورتحال سے آگاہ کیا ، جس پر انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اگر وہ آئندہ مدت کے لیے منتخب ہوئیں تو اس معاملے کوحل کرائیں گی۔

یاد رہے کہ مسلم خواتین دنیا بھر میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے سوئمنگ کے لیے ایسے لباس کی جدو جہد کررہی ہیں جو کہ نہ صرف یہ کہ اسلامی اقدار کے تحت مناسب ہو، اور انہیں سوئمنگ کے دوران ہراسمنٹ کا نشانہ بننے سے بھی بچائے ، حال ہی میں فرانس کے کئی شہروں میں سوئمنگ پولز میں برکینی پر پابندی عائد کی گئی ہے جس کے خلاف مسلم خواتین سراپا احتجاج ہیں۔

امریکا میں سرکاری سطح پر ایسی کوئی پابندی نہیں ہے لیکن مسلم خواتین کا دعویٰ ہے کہ اکثر اوقات برکینی پہنے پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ر ہا ہے۔

سنی 2018 میں لارا گلر نے انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور اس کے بعد انہوں نے نے شفافیت اور برداشت کے کلچر کو مزید فروغ دینے کا فیصلہ کیا ۔ لہذا اس موسم گرما ان کے علاقے میں واقعہ سوئمنگ پولز پر نئے سائن بورڈ نصب کیے گئے ہیں ، جن میں قواعد و ضوابط میں لکھا گیا ہے کہ ’ مذہبی روایات کا احترام ملحوظ ِ خاطر رکھتے ہوئے ، سوئمنگ کے موقع پر برکینی کو بطور سوئمنگ سوٹ استعمال کیا جاسکتا ہے۔

روحی کپاڈیا اور ان کی بیٹی جب رواں ماہ سوئمنگ کے لیے اسی سوئمنگ پول میں گئیں جہاں دو سال قبل انہیں سوئمنگ کی اجازت نہیں دی گئی تھی ، وہاں یہ پالیسی لکھی دیکھ کر ان کی خوشی کی انتہا نہیں رہی۔

Comments

- Advertisement -