واشنگٹن: امریکا اسرائیل کو مزید 8 ارب ڈالر کے جنگی ہتھیار اور ساز و سامان فراہم کرے گا، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ محکمہ خارجہ نے امریکی کانگریس کو منصوبے سے آگاہ کر دیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق اس منصوبے کو ایوان نمائندگان اور سینیٹ کی کمیٹیوں سے منظوری درکار ہوگی، اس میں لڑاکا طیاروں اور حملہ آور ہیلی کاپٹروں کے ساتھ ساتھ توپ خانے کے گولے بھی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق پیکیج میں چھوٹے قطر کے بم اور وار ہیڈز بھی شامل ہیں۔
ہتھیاروں میں ڈرونز اور دیگر فضائی خطرات سے دفاع کے لیے درمیانے فاصلے تک فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل، طویل فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے 155 ملی میٹر کے پروجیکٹائل آرٹلری شیلز، ہیل فائر اے جی ایم 114 میزائل، 500 پاؤنڈ وزنی بم اور دیگر اسلحہ شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق جنگی ساز و سامان کی کچھ ڈیلیوری موجودہ امریکی اسٹاک سے فراہم کی جا سکتی ہے، جب کہ زیادہ تر کی فراہمی میں کئی سال لگیں گے۔
غزہ میں اسرائیلی فوج کا میزائل حملہ، ویڈیو منظر عام پر آگئی
امریکی ہتھیاروں کا یہ پیکج 17.9 ارب ڈالر کی اس فوجی امداد کے علاوہ ہے، جو امریکا نے 7 اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیل کو فراہم کی تھی۔ واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں اب تک 45 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ شہدا میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے پیکج کے حوالے سے کہا ہے کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق اپنے شہریوں کا دفاع کرنے کا حق حاصل ہے اور یہ کہ امریکا اسرائیل کے دفاع کے لیے ضروری صلاحیتیں فراہم کرتا رہے گا۔