امریکی صدر نےجنگ کو بڑھاوا دینے کے لیے ایک اقر اقدام کرتے ہوئے یوکرین کو عالمی سطح پر ممنوع بارودی سرنگوں کے استعمال کی اجازت دیدی۔
اینٹی پرسنل بارودی سرنگوں کے استعمال پر 1997 کے اوٹاوا کنونشن میں پابندی لگائی گئی تھی، تاہم جوبائیڈن انتظامیہ نے یوکرین کو اس کے استعمال کی اجازت دی ہے، خبر ایجنسی نے بتایا کہ امریکا اوٹاوا نے معاہدے پر دستخط نہیں کیے تھے لیکن استعمال کو محدود کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
غیرملکی خبرایجنسی نے بتایا کہ اوٹاوا کنونشن میں مجموعی طور پر 164 ممالک نے معاہدے پر دستخط کیے تھے، معاہدے کے مطابق اینٹی پرسنل بارودی سرنگوں کے استعمال، پیداوار اور ذخیرہ اندوزی پر پابندی ہوگی۔
دستخط کنندگان تمام اینٹی پرسنل بارودی سرنگوں کو تباہ اور متاثرین کی مدد کرنے پرمتفق ہیں، بائیڈن نے جنوبی کوریا کے علاوہ ہرجگہ ممنوع بارودی سرنگوں پر امریکی پابندی ختم کردی ہے
خیال رہے کہ یوکرین کی جانب امریکی میزائلوں کے استعمال کے بعد روس کی جانب سے جوابی حملے کا خطرہ ہے، اسی کے پیشِ نظر امریکا سمیت کئی یورپی ممالک نے کیف میں اپنے سفارتخانے بند کر دیے ہیں۔
یوکرینی دارالحکومت کیف میں روس کے فضائی حملوں کا انتباہ جاری کر دیا گیا ہے، کیف میں امریکا، یونان، اٹلی اور اسپین کے سفارتخانوں کو بند کر دیا گیا جبکہ امریکی سفارتخانے نے روس کی جانب سے میزائل حملوں سے خبردار کیا ہے۔