واشنگٹن : امریکا کے ایک سابق صدر کو ایک موقع پر جان بچانے کیلئے وہائٹ ہاؤس کی کھڑکی سے نکل کر بھاگنا پڑا، تقریب حلف برداری میں ہونے والی افراتفری میں حالات قابو سے باہر ہوگئے تھے۔
یہ واقعہ امریکہ میں گزشتہ صدی 1828ء میں 11 ویں صدارتی انتخابات کے موقع پر پیش آیا۔ مذکورہ انتخابات میں ریپبلکن صدر جان کوئنسی ایڈمز دوسری مدت کے لیے اقتدار سنبھالنے میں ناکام ہو گئے اور فتح کا تاج ڈیموکریٹک پارٹی کے61 سالہ امیدوار اینڈریو جیکسن کے سر پر سجا۔
بعد ازاں 4 مارچ 1829ء کو دارالحکومت واشنگٹن میں نئے صدر کی حلف برداری کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریبا 21 ہزار افراد نے اپنے پسندیدہ نومنتخب صدر اینڈریو جیکسن کو حلف اٹھاتے ہوئے دیکھنے کے لیے تقریب میں پہنچے۔
حلف اٹھانے اور خطاب کرنے کے بعد جیکسن نے وائٹ ہاؤس کا رخ کیا جہاں یہ روایت چلی آ رہی تھی کہ مہمانوں کے استقبال اور ان کے طعام کے سلسلے میں دروازے کھول دیئے جاتے تھے۔ تاہم 1829ء کا سال ماضی کے مقابلے میں مختلف رہا جب تقریباً 21 ہزار افراد نے نئے صدر سے ملاقات اور مبارک باد کے لیے وائٹ ہاؤس میں داخل ہونے کا ارادہ کیا۔
صدر جیکسن کے وائٹ ہاؤس پہنچتے ہی ہال میں افراتفری اور بھگدڑ کا ماحول بن گیا، بعض لوگ تو جوتوں سمیت کرسیوں اور کھانے کی میزوں پر چڑھ دوڑے۔ اس دوران بہت سے برتن اور فرنیچر بھی توٹ پھوٹ کا شکار ہوئے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس میں مردوں اور عورتوں کے شدید ازدہام کے سبب انارکی سی پیدا ہو گئی۔ وائٹ ہاؤس کے عملے نے سادے اور الکحل کے حامل مشروبات کو وائٹ ہاؤس کے ساتھ باغیچے میں پہنچا دیا تاکہ لوگوں کی بڑی تعداد وہاں منتقل ہوجائے۔
اس تمام شور اور ہنگامے میں امریکی صدر جیکسن وائٹ ہاؤس کے اندر ہی پھنسے رہے۔ ذرائع کے مطابق وہ ایک عقبی دروازے سے بھاگ نکلے جب کہ دیگر ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر نے کانگریس کے کئی ارکان کے ہمراہ وائٹ ہاؤس کی ایک کھڑکی سے راہ فرار اختیار کی تھی۔