واشنگٹن: امریکا نے عرب رہنماؤں کی طرف سے غزہ کے لیے تجویز کردہ تعمیر نو کا متبادل منصوبہ مسترد کر دیا۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے غزہ کی تعمیر نو کے اس منصوبے کو مسترد کر دیا ہے جس کی عرب رہنماؤں نے منظوری دی ہے، وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ اپنی تجویز پر قائم ہیں، جس میں اس علاقے کے فلسطینی باشندوں کو بے دخل کرنا اور اسے امریکی ملکیت میں ’’ریویرا‘‘ میں تبدیل کرنا شامل ہے۔
ترجمان قومی سلامتی کونسل برائن ہیوز نے منگل کی رات کو کہا کہ عرب ممالک کی طرف سے غزہ کی تعمیر نو کا منصوبہ حقیقت کے برعکس ہے۔ جب کہ اس سے قبل عرب ممالک کے غیر معمولی اجلاس میں غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کا امریکا کا منصوبہ مسترد کر دیا گیا تھا۔
برائن ہیوز نے کہا کہ عرب رہنماؤں کی تجویز میں اس حقیقت کو نظر انداز کیا گیا ہے کہ غزہ اس وقت ناقابل رہائش ہے، اور ملبے اور نہ پھٹ سکنے والے ہتھیاروں کی وجہ سے وہاں لوگ انسانوں کی طرح نہیں رہ سکتے۔ انھوں نے کہا ’’صدر ٹرمپ حماس سے پاک غزہ کی تعمیر نو کے اپنے وژن پر قائم ہیں، ہم خطے میں امن اور خوش حالی لانے کے لیے مزید مذاکرات کے منتظر ہیں۔‘‘
اسرائیل نے عرب منصوبہ مسترد کر دیا
واضح رہے کہ مصر کی جانب سے غزہ کی پٹی کے لیے ایک منصوبہ تجویز کیا گیا ہے، جس میں حماس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ جب تک کہ ایک اصلاح شدہ فلسطینی اتھارٹی کنٹرول سنبھال نہیں لیتی، وہ عبوری انتظامیہ کو اقتدار سونپے، اس منصوبے کے تحت ٹرمپ کی تجویز کے برعکس 20 لاکھ فلسطینی غزہ ہی میں رہیں گے۔
دریں اثنا، اسرائیل نے بھی غزہ میں فلسطینی اتھارٹی کے کسی بھی کردار کو مسترد کر دیا ہے، اور اس نے عرب ممالک کا حالیہ منصوبہ بھی مسترد کر دیا۔