امریکا نے یوکرین کی معطل فوجی سامان کی فراہمی ایک بار پھر سے بحال کردی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں یوکرین کو فوجی سامان کی فراہمی مختصر عرصے کے لیے روکی گئی تھی۔ تاہم اسے پھر سے بحال کردیا گیا ہے۔
روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا نے پہلے اس بات پر بھی غور کیا تھا کہ کیف کو فوجی سامان کی فراہمی مکمل طور پر بند کردی جائے، ٹرم انتظامیہ اس معاملے پر اختلافات کا شکار ہے کہ آیا کیف کو کتنا اسلحہ فراہم کیا جائے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یو ایس ایڈ کو محکمہ خارجہ میں ضم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی ”یو ایس ایڈ“ کو بند کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے دو اعلیٰ سیکیورٹی افسران کو جبری چھٹی پر بھیج دیا۔
ٹرمپ اور ان کی ٹیم امریکی بین الاقوامی امدادی ایجنسی کو محکمہ خارجہ میں ضم کرنے پر بات کر رہی ہے تاکہ ایجنسی کی افرادی قوت کے حجم کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک نامعلوم اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ USAID کو بہتر بنانے کے ٹرمپ کے منصوبوں پر جلد ہی کانگریس کو ایک اطلاع بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
عہدیدار نے مزید کہا کہ ٹرمپ نے ایلون مسک کو اس منصوبے کی نگرانی کی ذمہ داری سونپی ہے۔
USAID وفاقی بیوروکریسی اور اس کے بہت سے پروگراموں کے خلاف بڑھتے ہوئے کریک ڈاؤن میں ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے سب سے زیادہ نشانہ بننے والی وفاقی ایجنسیوں میں سے ایک ہے۔
امریکا کی پڑوسیوں سے تجارتی جنگ کاخطرہ ٹل گیا
مسک نے اپنے بیان میں سخت الفاظ میں کہا، ’وقت آ گیا ہے کہ اسے ختم کر دیا جائے‘۔ یو ایس ایڈ میں اصلاحات ممکن نہیں، اسے بند کرنے کے مرحلے میں ہیں، صدر ٹرمپ کو فیصلے سے آگاہ کردیا ہے، وہ فیصلے سے متفق ہیں۔